ایک پاکستانی عدالت نے دہشت گردی کے ایک مقدمے میں سابق وزیراعظم عمران خان کی ضمانت میں توسیع کا حکم دیا ہے۔ عدالتی حکم کے مطابق رواں ماہ کے اختتام تک عمران خان کو گرفتار نہیں کیا جا سکتا۔
گزشتہ ہفتے ایک تقریر میں عمران خان نے چند پولیس اہلکاروں اور ایک خاتون جج ۔کے حوالے سے سخت الفاظ کا استعمال کیا تھا، جس پر ان کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ قائم کیا گیا تھا۔ جمعرات کے روز عمران خان عدالت میں پیش ہوئے۔ جب کہ ایسے موقع پر عدالت نے ان کی قبل از گرفتاری ضمانت میں یکم ستمبر تک توسیع کر دی۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اس عدالتی فیصلے سے خان صاحب کے حامیوں اور پولیس کے درمیان پرتشدد جھڑپوں کے خدشات ٹل گئے ہیں۔ اس پیشی کے موقع پر بھی عمران خان کے ہمراہ ان کے حامیوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ یہ بات اہم ہے۔ کہ رواں برس اپریل میں عدم اعتماد میں ناکامی کے بعد خان صاحب کو وزارت عظمیٰ چھوڑنا پڑی تھی۔ تاہم وہ نئے انتخابات کے مطالبے کے ساتھ متعدد مرتبہ عوامی طاقت کا اظہار کر چکے ہیں۔ دوسری جانب پاکستانی حکومت کا کہنا ہے کہ عام انتخابات اگلے برس مقررہ مدت پر ہی ہوں گے۔
پريس کانفرنس
جمعرات کو خان نے عدالت کے باہر صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ انہوں نے کسی کو کبھی نہیں دھمکایا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف دہشت گردی کے مقدمے کے محرکات ‘سیاسی‘ ہیں۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف ان کی بڑھتی مقبولیت سے خائف ہیں۔
عدالت میں عمران خان کے وکیل بابر اعوان کا موقف تھا۔ کہ سابق وزير اعظم پر دہشت گردی کا مقدمہ اصل میں ۔’انتقامی‘ ہ مقدمے میں بھی انہیں ستمبر تک ضمانت دے دی گئی