پاکستانی کے شمال مغربی صوبے خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں ایک مسجد میں ہوئے خودکش بم دھماکے میں ہلاک شدگان کی تعداد کم از کم پچیس ہو گئی ہے۔ اس واقعے میں درجنوں افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
پشاور پولیس کے مطابق دھماکے۔ میں اب تک مرنے والے افراد کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی ہے۔ دھماکے میں مرنے والے افراد کی۔ نماز جنازہ پشاور پولیس لائنز میں ہی ادا کی گئی۔
لیڈی ریڈنگ ہسپتال ۔کے ترجمان محمد عاصم نے انڈپینڈنٹ اردو کو تصدیق کی ہے۔ کہ اس دھماکے میں اب تک مرنے والوں کی تعداد 44 ہو گئی ہے۔
تاہم دوسری جانب ریسکیو 1122 کے ۔مطابق مسجد کے ملبے تلے دبے۔ افراد کو نکالنے کے لیے۔ ریکسیو آپریشن تاحال جاری ہے۔
ریکسیو اہلکاروں کے مطابق ملبے سے اب تک پانچ افراد۔ کو نکالا جا چکا ہے۔ جن میں سے تین لاشیں اور دو زخمی شامل ہیں۔
زخميوں کی بڑی تعداد
ہسپتال ترجمان کے مطابق اس حملے میں زخمی ہونے والے افراد کی تعداد 157 تک پہنچ چکی ہے۔
دوسری جانب پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف وفاقی وزرا اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے ہمراہ پشاور پہنچ گئے ہیں جہاں انہوں نے لیڈی ریٹنگ ہسپتال کا دورہ کیا ہے۔
اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف کو کور کمانڈر پشاور نے دہشت گردی کے عوامل اور محرکات کے حوالے سے بریفنگ دی جبکہ انسپکٹر جنرل پولیس خیبرپختونخوا نے پولیس لائنز میں ہونے والے خود کش حملے پر ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی۔
وزیراعظم کو پولیس لائنز میں خود کش حملے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی دکھائی گئی۔
اس خود کش حملے میں پولیس لائنز کی مسجد کے مرکزی ہال کو نشانہ بنایا گیا۔ جس میں 80 سے سو افراد کی گنجائش ہے۔
اطلاعات کے مطابق مسجد کے مرکزی ہال کی چھت گنبد سمیت گر چکی ہے۔ جس میں خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ متعدد افراد چھت گرنے سے ملبے تل دب گئے ہیں۔
ریسکیو 1122 کے ترجمان بلال احمد فیضی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ دھماکہ پولیس لائن مسجد کے اندر اس وقت ہوا، جب وہاں نماز ظہر ادا کی جا رہی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ مجموعی طور پر 60 افراد کو وہاں سے نکالا گیا ۔جن میں سے 17 کی موت ہو چکی تھی جبکہ 15 دیگر افراد کی حالت تشویک ناک ہے۔
دھماکے کے زخمیوں کو لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) کینٹ محمد اظہر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ تاحال اموات اور زخمیوں کی تعداد کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا۔
’معصوم لوگوں کو قتل کرنے والوں کا اسلام سے تعلق نہیں‘
پاکستان علما کونسل اور علما مشائخ کے قائدین کی جانب سے ایک بیان میں پشاور دھماکے کی مذمت کی گئی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’جو معصوم لوگوں کا قتل کرتے ہیں ان کا اسلام اور مسلمانوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔‘
دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف اور وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے پولیس لائنز مسجد میں خود کش دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’اللہ کے گھر کو نشانہ بنانا ثبوت ہے کہ حملہ آوروں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔‘
وزیراعظم شہباز شریف نے ایک بیان میں کہا۔ کہ ’دہشت گرد‘ پاکستان۔ کے دفاع کا فرض نبھانے والوں کو نشانہ بنا کر خوف پیدا کرنا چاہتے ہیں۔
Muhammad 123 Afzal 22
[email protected]
[email protected]
[email protected]