گزشتہ ہفتے مبینہ طور پر غیر قانونی طریقے سے کراچی آنے والے دو بھارتی شہریوں نے کہا ہے کہ ہم جیل جانے کے لیے تیار ہیں لیکن اپنے آبائی ملک واپس نہیں جانا چاہتے۔
کراچی پولیس کے مطابق محمد حسنین اور اسحٰق امیر مبینہ طور پر پاک افغان سرحد کے راستے پاکستان میں داخل ہوئے تاکہ .بھارت میں مذہبی بنیادوں پر ظلم و ستم کا نشانہ بننے اور اپنی جانوں کو لاحق خطرات کے پیش نظر یہاں پناہ حاصل کی جا سکے، اس کے بعد انہوں نے مبینہ طور پر کراچی کی راہ لی۔
کراچی کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس (جنوبی) اسد رضا نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا. کہ باپ بیٹے کی جوڑی پر جاسوس ہونے کا شبہ نہیں بلکہ انہیں بھارت میں مذہبی تعصب اور ظلم و ستم کا شکار سمجھا جا رہا ہے۔
اسد رضا نے کہا کہ دونوں بھارتی شہریوں کو عارضی طور پر ایدھی شیلٹر ہوم میں رکھا گیا ہے. اور ایسا لگتا ہے کہ وہ یہاں پناہ لینا چاہتے ہیں۔
مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم
اس کے علاوہ آرٹلری گراؤنڈ پولیس اسٹیشن سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا. کہ دونوں افراد نے 25 ستمبر کو کراچی پریس کلب کے باہر بھارت میں مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف احتجاج کیا۔
پولیس کے بیان میں باپ بیٹے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا. کہ ہم جیل جانے کے لیے تیار ہیں لیکن بھارت واپس نہیں جائیں گے، اگر ہمیں ملک بدر کیا گیا تو ہمیں بھارتی سرزمین پر قدم رکھتے ہی مار دیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا. کہ اگر آپ ہمیں مارنا چاہتے ہیں تو پاکستان میں مار ڈالیں، کم از کم ہماری تدفین کے لیے. کچھ زمین مل جائے گی، بھارت میں ہمیں یہ بھی نہیں ملے گا۔
بیان میں دونوں. بھارتی شہریوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا. کہ ہم نے سندھ پولیس چیف کے دفتر کا دورہ کیا تھا. لیکن ہم ان کے تحفظات دور نہیں کر سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایدھی نے ہمیں چار دن پناہ دی. اور آج ہمیں کہیں اور شفٹ کر دیں گے، ہماری سرکاری بھارتی دستاویزات ایدھی کے عملے کے پاس ہیں۔
پولیس نے اپنے بیان میں مزید بتایا کہ بھارتی شہریوں نے. پاکستان میں داخل ہونے سے قبل نئی دہلی کے علاقے. گوتم پوری میں اپنی رہائش گاہ سے نکل کر 14 دن کا سفر کیا۔