حکومت پاکستان نے سابق ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک آف پاکستان جمیل احمد کو مرکزی بینک کا نیا سربراہ مقرر کر دیا ہے۔ نئے گورنر کو اپنی تعیناتی کے فوری بعد کئی معاشی چیلینجز کا سامنا ہو گا۔ جن میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی، مہنگائی اور افراط زر کی شرح میں اضافے سمیت کئی دیگر معاشی مسائل شامل ہیں۔
جمعے کو وزارت مالیات پاکستان نے اپنے ایک نوٹیفیکیشن میں جمیل احمد کی مرکزی بينک کے نئے گورنر کے طور پر تعیناتی کا اعلان کیا۔ حکومت نے یہ تقرری تقریباً ساڑھے تین ماہ کی تاخیر کے بعد کی ہے۔
سابق گورنر رضا باقر
سابق گورنر سٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر کی۔ تین سالہ مدت رواں سال مئی میں مکمل ہونے کے بعد نئی آنے والی وفاقی حکومت نے انہیں مزید توسیع نہ دینے کا فیصلہ کیا تھا۔ اور چار مئی کو ڈپٹی گورنر مرتضیٰ سید کو بطور قائم مقام گورنرمقرر کر دیا گیا تھا۔
سٹیٹ بینک اف پاکستان کے قانون کے مطابق وفاقی حکومت گورنر سٹیٹ بینک کی مدت پوری ہونے کے بعد۔ ایک مہینے میں بینک کے۔ گورنر کو تعینات کرنے کی پابند ہوتی ہے۔ مگر روپے کی قدر میں کمی اور ڈالر کی قدر۔ میں تاریخی ااضافے کے بعد نیا گورنر مقرر نہیں کیا گیا تھا لیکن ۔اب ساڑھے تین ماہ کی تاخیر کے بعد نیا گورنر سٹیٹ بینک مقرر کر دیا گیا ہے
مرکزی بینک کے نئے گورنر جمیل احمد کو پہلے دن سے ہی روپے اور ڈالر کی قیمت اور معاشی بحران کو حل کرنے کے چیلینجز کا سامنا ہو گا۔
مرکزی بینک کے نئے گورنر کے لیے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بھیجی گئی۔ سمری میں چھ مختلف۔ نام تجویز کیے گئے تھے۔