پاکستان میں پولیو کے ایک اور کیس کی تصدیق، رواں سال کیسز کی تعداد 27 ہوگئی

نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر ( این ای او سی) نے سندھ کے ضلع حیدرآباد سے نئے پولیو کیس کی تصدیق کردی، رواں سال پاکستان میں پولیو کے کیسز کی مجموعی تعداد 27 ہو گئی۔

این ای او سی کے مطابق سال 2025 کے دوران اب تک سندھ. میں پولیو کے 7 کیسز کی تصدیق ہو چکی ہے، پولیو ایک لاعلاج مرض ہے جو عمر بھر معذوری کا باعث بنتا ہے۔

این ای او سی نے والدین سے اپیل کی ہے. کہ ہر مہم میں اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے لازمی پلوائیں، آئندہ ملک گیر پولیو مہم 13 سے 19 اکتوبر تک منعقد ہوگی، جس میں ملک بھر میں 4 لاکھ. سے زائد پولیو ورکرز گھر گھر جا کر بچوں کو پولیو سے بچاؤ کی ویکسین پلائیں گے۔

این ای او سی کے مطابق پولیو مہم کی کامیابی کے لیے. والدین، کمیونٹی، اساتذہ، علما کرام اور میڈیا کا کردار نہایت اہم ہے۔

واضح رہے کہ ڈان اخبار میں 22 ستمبر 2025 کو شائع. ہونے والی رپورٹ کے مطابق انڈیپنڈنٹ مانیٹرنگ بورڈ (آئی ایم بی) نے انتباہ جاری کیا ہے. کہ پاکستان میں پولیو کے خاتمے کی کوششیں ناکام ہو رہی ہیں.پرانے طریقے

آئی ایم بی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ 37 سال کی محنت اور 22 ارب ڈالر خرچ کرنے کے باوجود دنیا اس مقام پر آ گئی. ہے جہاں پرانے طریقے زیادہ مفید ثابت نہیں ہورہے۔

پرانے طریقوں

رپورٹ کے مطابق پولیو کے خاتمے کے یہ مشکل مراحل پرانے طریقوں سے عبور نہیں کیے جا سکتے، اس کے لیے نئی حکمتِ عملی اور ملکوں. کی صاف اور مضبوط ذمہ داری ضروری ہے. تاکہ کامیابی حاصل ہو۔

آئی ایم بی کے چیئرمین سر لیام ڈونلڈسن نے عالمی ادارہ صحت. کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس آدانوم گھیبرییسس کو لکھے گئے. خط میں کہا کہ ’دی گلاس ماؤنٹین‘ کے عنوان. سے یہ رپورٹ ایک اہم موڑ پر پیش کی گئی ہے۔

لیام ڈونلڈسن نے لکھا کہ مسلسل وائرل منتقلی، غیر معمولی جغرافیائی سیاسی خلفشار اور شدید مالی پابندیوں کا امتزاج ایسی صورت حال پیدا کر چکا ہے. جو پروگرام کی بقا اور کامیابی کو بنیادی طور پر چیلنج کرتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 2023 میں ابتدائی پرامیدی کے بعد وبا کی دوبارہ شدت کی سخت حقیقت سامنے آئی ہے، کیونکہ وائرس کے تاریخی ذخائر، جس میں پاکستان اور افغانستان شامل ہیں. دوبارہ متاثر ہوئے ہیں۔

عالمی ڈونر اداروں کی طرف سے کام کرنے. والے آئی ایم بی نے کہا کہ کامیابی کے لیے. صرف نئی سوچ، اداروں کا حوصلہ، حقیقت پسندانہ حکمتِ عملی اور ملکوں کی صاف اور واضح ذمہ داری ہی راستہ ہیں۔

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.