پاکستان کے سابق ٹیسٹ کپتان اور ایشین بریڈمین کے لقب سے مشہور مایہ ناز بلے باز ظہیر عباس کو نمونیا میں مبتلا ہونے کے سبب لندن کے نجی ہسپتال کے انتہائی نگہداشت یونٹ (آئی سی یو) میں داخل کرادیا گیا جہاں وہ ڈائیلسز پر ہیں۔
کرکٹ کی مشہور ویب سائٹ ‘کرک انفو’ کی رپورٹ کے مطابق 74 سالہ ظہیر عباس کو دبئی سے لندن پہنچنے کے بعد نمونیا کی تشخیص ہوئی ہے، ظہیر عباس 16 جون سے لندن میں موجود ہیں جہاں انہیں طبیعت خراب ہونے کے سبب ہسپتال لے جایا گیا۔
رواں مہینے کے اوائل میں دبئی میں ان کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا تھا جس کے بعد ان کی لندن روانگی میں تاخیر ہوئی تھی، تاہم طبیعت میں بہتری کے بعد وہ لندن روانہ ہو گئے تھے لیکن وہاں ان کی طبیعت مزید خراب ہونے پر آئی سی یو میں داخل کیا گیا ہے۔
ظہیر عباس نے اپنے انٹرنیشنل کرکٹ کیرئیر کا آغاز 1969 میں نیوزی لینڈ کے خلاف کیا تھا، انہوں نے 72 ٹیسٹ میچوں میں 5062 رنز اور 62 ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 2572 رنز بنائے ہیں۔
سابق بلے باز کو اپنے دور کا اسٹائلش بلے باز سمجھا جاتا تھا، وہ برصغیر کے واحد بلے باز ہیں جنہوں نے فرسٹ کلاس میچوں میں 100 سے زائد سنچریاں بنائیں، جس پر انہیں ایشین بریڈمین کا لقب ملا تھا۔
ظہیر عباس ایک روزہ میچوں میں جدت اور نئے انداز اپناتے تھے، بیٹنگ میں ان کی اوسط 47 سے زائد اور اسٹرائیک ریٹ تقریباً 85 ہے، جو اس وقت بہترین سمجھی جاتی تھی، اپنے کیرئیر میں انہوں نے 14 ٹیسٹ میچوں میں پاکستان ٹیم کی قیادت کی۔
ظہیر عباس نے66-1965 سے 87-1986 کے درمیان 108 فرسٹ کلاس سنچریاں اور 158 نصف سنچریاں بنائیں، وہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے میچ ریفری اور صدر بھی رہے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ ظہیر عباس کو جنوبی افریقہ کے جیک کیلس اور آسٹریلوی خاتون کرکٹر لیزا اسٹالکر کے ساتھ ہال آف فیم میں شامل کیا گیا تھا۔