پاکستان کی ترسیلات زر میں کمی، سعودی عرب سے سب سے زیادہ ڈالر آئے

11 جولائی 2023 کو ایک شخص اسلام آباد میں غیر ملکی کرنسی ایکسچینج کی دکان میں داخل ہوتے ہوئے

پاکستان کے مرکزی بینک نے کہا ہے کہ ماہانہ بنیادوں پر جولائی میں ملک کی ترسیلات زر میں سات فیصد سے زائد کمی ہوئی ہے۔

عرب نیوز کے مطابق سب سے زیادہ ترسیلات زر سعودی عرب سے پاکستان بھیجی گئیں۔

سٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کا کہنا ہے بیرون ملک کام کرنے والے پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی ترسیلات زر کی شکل میں دو ارب ڈالر پاکستان آئے۔ تاہم سالانہ بنیادوں پر ترسیلات زر میں 19 فیصد کی بڑی کمی ریکارڈ کی گئی۔

سٹیٹ بینک کے مطابق 23 جولائی کو سعودی عرب سے سب سے زیادہ 48 کروڑ 67 لاکھ ڈالر، متحدہ عرب امارات سے 31 کروڑ 51 لاکھ ڈالر، برطانیہ 30 کروڑ 57 لاکھ ڈالر اور امریکہ 23 کروڑ 81 لاکھ ڈالر کی ترسیلات زر بھیجی گئیں۔

dollars.jpg
11 جنوری، 2022 کو کراچی میں لی گئی اس تصویر میں ایک کرنسی ڈیلر اپنی دکان پر امریکی ڈالرز گن رہا ہے (اے ایف پی)

ترسیلات زر میں سب سے بڑا حصہ دار

سعودی عرب میں 20 لاکھ سے زائد پاکستانی مقیم ہیں۔ اس طرح سعودی عرب پاکستان میں ترسیلات زر میں سب سے بڑا حصہ دار ہے۔

ترسیلات زر میں کمی ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے. جب پاکستان میں اگست میں اقتدار نگران حکومت کو منتقل ہو رہا ہے۔ نگران حکومت عام انتخابات تک ملکی انتظام چلائے گی۔

ایک ماہ سے زیادہ عرصے سے معاشی اور سیاسی بحرانوں میں. گھرے پاکستان نے کئی ماہ کی تاخیر کے بعد جون کے آخر میں. بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ تین ارب ڈالر کا اہم معاہدہ کیا تھا۔ معاشی ماہرین نے معاشی بحران کا ذمہ دار آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے میں تاخیر کو قرار دیا ہے۔

سسٹین ایبل ڈیولپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ (ایس ڈی پی آئی) کے جوائنٹ ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر وقار احمد نے کہا کہ حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کے ساتھ بروقت معاہدے پر دستخط کرنے میں ناکامی معیشت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوئی۔

انہوں نے عرب نیوز سے بات چیت میں کہا کہ ’(وزیر خزانہ اسحاق ڈار). کے دور میں خاص طور پر تین شعبے یعنی توانائی کی قیمتیں، شرح تبادلہ، ٹیکس استثنیٰ اور ٹیکس کی شرح پر بھی آئی ایم ایف کی نظر میں رہیں. اور ان شعبوں سے متعلق شرائط مزید سخت ہو گئیں۔‘

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.