لیپیڈیما: ہر 10 میں سے ایک خاتون کو ہونے والی یہ نامعلوم بیماری کیا ہے؟

4
0

لیپیڈیما ایک ایسی نامعلوم بیماری ہے. جسے اکثر موٹاپا سمجھ لیا جاتا ہے۔ اس کے شکار افراد، جو زیادہ تر خواتین ہوتی ہیں، کو علاج کے طور پر اپنا طرز زندگی تبدیل کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔

لیکن لیپیڈیما اس سے کہیں زیادہ سنگین اور پیچیدہ ہے اور اس کا علاج صرف وزن کم کرنا نہیں۔

اب تک اس کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں. اور اس کا مقابلہ کیسے کیا جا سکتا ہے؟

مختلف بیماریوں پر تحقیق کرنے والے گروپ ’لیپوڈیسٹروفیز‘ کے مطابق لیپیڈیما میں چربی کے خلیات بے قابو انداز سے جسم میں جمع ہو جاتے ہیں۔

اگرچہ ایسا زیادہ تر ٹانگوں میں ہوتا ہے. تاہم اس سے کولہے اور بازو بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں کمر اور ٹانگوں کے درمیان عدم تناسب پیدا ہو جاتا ہے۔

فی الحال اس کی تشخیص کے لیے. کوئی ٹیسٹ نہیں تاہم مریض کی میڈیکل ہسٹری، جسمانی معائنہ اور متاثرہ شخص میں موجود دیگر امراض کی بنیاد پر اس کی تشخیص کی جاتی ہے۔

2018 تک اسے بیماری کا درجہ نہیں دیا گیا تھا

اگرچہ اس بیماری کا پہلی بار تذکرہ سنہ 1940 میں کیا گیا. لیکن اس کے باوجود گذشتہ کچھ دہائیوں کے دوران اس پر توجہ نہیں دی گئی۔

مئی سنہ 2018 میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے. اسے بیماری تسلیم کیا. اور اسی برس لیپیڈیما پر پہلی متفقہ دستاویز سپین میں تیار کی گئی۔

ابتدائی طور پر یہ خیال کیا جاتا تھا کہ لیپیڈیما کی وجہ جسمانی اعضا میں سیال جمع ہونا یا سوزش ہے. لیکن فی الحال اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ اعضا میں سوزش یا درد اس کی علامات ہیں۔

اور اسی وجہ سے یہ بھی تجویز کیا جاتا ہے. کہ ’لیپیڈیما‘ کو ’لپالجیا سنڈروم‘ (چربی کا جمع ہونا). سے تبدیل کر دیا جائے۔

لیپیڈیما کی ایک بہت اہم خصوصیت ٹشو. کو چھونے سے پیدا ہونے والا درد ہے۔ اس کے ساتھ صحت کے دیگر مسائل بھی ہوتے ہیں، جیسے جوڑوں. اور پٹھوں میں مسائل اور نیند میں خلل۔

لیپیڈیما

خواتین میں ہارمونل تبدیلیاں

اس بیماری کی وجہ کئی دیگر عوامل ہو سکتے ہیں، جن میں سے ایک وجہ ہارمونل ہے اور اس سے زیادہ تر خواتین متاثر ہوتی ہیں۔

کچھ مطالعوں کے مطابق ہر دس میں سے تقریباً ایک عورت اس کا شکار بنتی ہے. حالانکہ تشخیص کا طریقہ کار نہ ہونے اور لیپیڈیما کے بارے میں معلومات کی کمی کا مطلب یہ ہے. کہ ہم متاثرہ افراد کی صحیح تعداد کے بارے میں نہیں جان سکتے۔

جو چیز ہمیں معلوم ہے وہ یہ کہ خواتین میں ہارمونل تبدیلیوں جیسے بلوغت، حمل، مینوپاز یا مانع حمل ادویات کے استعمال سے لیپیڈیما کی نشوونما ہوتی ہے۔

یہ تمام حالات ہارمونز خصوصاً .ایسٹروجن میں اتار چڑھاؤ کا باعث بنتے ہیں۔ اس میں جینیاتی عنصر شامل ہونے کا بھی شبہ ہے کیونکہ مریضوں کی ایک بڑی تعداد کے خاندان میں بھی یہ بیماری پائی گئی ہے۔

اس کا مقابلہ کیسے کیا جائے؟

لیپیڈیما کے حوالے سے نقطہ نظر. حالیہ دہائیوں میں مسلسل تبدیل ہوتا رہا ہے. اور یقیناً آنے والے برسوں میں بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا۔

اس کا سب سے عام علاج سرجری، جیسے ’لائپوسیکشن‘ جیسی تکنیک ہیں. کیونکہ اس سے چربی پیدا کرنے والے ٹشوز کو ختم کیا جا سکتا ہے۔

اس کے علاوہ اس بیماری کی پیچیدگی کی وجہ سے اس کا مقابلہ کرنے کے لیے صحت کے بہت سے شعبوں پر توجہ دینا پڑتی ہے جسے سنہ 2022 میں یورپین لیپڈیما فورم میں بیان کیا گیا۔

یہ انتہائی اہم ہے کہ مریض خود علاج کے لیے. انتہائی متحرک رہے۔ مریض کا ایسی عادات کو اپنانا بھی ضروری ہے جو طویل مدت میں اس کی صحت میں بہتری لائیں۔

اس حوالے سے چند اہم نکات یہ ہیں:

لیپیڈیما

فزیوتھراپی

لیپیڈیما کے مریضوں کو اس بارے میں معلومات دینا انتہائی ضروری ہے تاکہ وہ سمجھ سکیں کہ یہ کیا مرض ہے اور کون سی عادات اپنانا ان کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔

فزیو تھراپی کے ذریعے مریض کو اپنی روزمرہ کی زندگی میں کچھ سرگرمیاں شامل کرنے کی ترغیب دی جاتی ہے جبکہ ورزش کے حوالے سے بھی تجاویز دی جاتی ہیں۔

کمپریشن تھراپی

کمپریشن جرابیں یا پٹیاں پہننے سے چربی پیدا کرنے والے ٹشو کم نہیں ہوں گے تاہم صحت مند لوگوں پر کیے گئے مطالعوں سے پتا چلتا ہے. کہ چربی پیدا کرنے والے ٹشوز پر کمپریشن کا عمل مثبت طور پر اثر انداز ہوتا ہے۔

لیکن ضروری ہے. کہ اس قسم کی جرابوں یا پٹیوں کا استعمال معالج کے مشورے اور جانچ کے بعد ہی کیا جائے۔

وزن کا خیال

اگرچہ لپییڈیما اپنے آپ میں ایک بیماری ہے لیکن مریضوں کی ایک بڑی تعداد موٹاپے کا شکار ہوتی ہے اور وزن بڑھنے سے یہ مرض مزید سنگین ہو جاتا ہے۔

لہٰذا وزن میں کمی اس کا علاج تو نہیں لیکن موٹاپے یا دیگر سنگین امراض میں مبتلا افراد کو وزن کم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

نفسیاتی علاج

بہت سے مریض اپنی جسمانی حالت کو قبول کرنے میں ہچکچاتے ہیں یا معاشرتی دباؤ کی وجہ سے اپنے جسمانی خدوخال سے خوش نہیں ہوتے۔

لپییڈیما سے متاثرہ افراد تناؤ کا شکار بھی ہو سکتے ہیں، جس سے ان کی تکلیف میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

یہ معالجین پر منحصر ہے کہ وہ اس بات کی نشاندہی کریں کہ کس مریض کو نفسیاتی علاج یا مدد کی ضرورت ہے۔

صحت مند غذا

مریض کے لیے یہ انتہائی ضروری ہے کہ وہ صحت مند غذا کھائے اور اپنے کھانے کی عادات کے نتائج کے بارے میں آگاہ ہو۔

اس سلسلے میں کسی ماہر عذائیت کی جانب سے رہنمائی اہم ثابت ہو سکتی ہے۔

لیپیڈیما کی تشخیص کا سفر خاصا پیچیدہ ہے کیونکہ بہت سے ماہرین صحت کے لیے یہ ابھی بھی ایک نامعلوم بیماری ہے لیکن اس مشکل سفر میں پہلا قدم دوسرے مریضوں سے اپنے تجربات شیئر کرنا ہو سکتا ہے۔

سائنسی برادری کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس بیماری کی وجوہات جاننے، اس کی تشخیص اور مریضوں کے بہترین علاج کے لیے اپنی تحقیقات جاری رکھے۔

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.