پنجاب حکومت گذشتہ کچھ عرصے سے صوبے خاص طور پر دارالحکومت لاہور پر چھائی سموگ سے نمٹنے کے لیے مختلف حربے آزما رہی ہے۔
کہیں مصنوعی بارش، کہیں سڑکوں کی دھلائی، کہیں کھیتوں کو آگ لگا. کر آلودگی پھیلانے والوں کے لیے جرمانے تو کہیں بھٹوں کو چلانے کے نئے نئے طریقے آزمائے جا رہے ہیں. لیکن اب تک سموگ سے جان نہیں چھوٹ پائی ہے۔
جمعرات کو اس رپورٹ کی اشاعت کے وقت ’آئی کیو ایئر‘ کی ویب سائٹ پر دیے گئے. ایئر کوالٹی انڈیکس کے مطابق لاہور 328 اے کیو آئی کے ساتھ (یہ اے کیو آئی ہر ایک گھنٹے کے بعد تبدیل ہوتا ہے) دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں پہلے نمبر پر تھا۔
پنجاب حکومت سموگ سے نمٹنے اور شہریوں کی صحت کو مزید بہتر بنانے کے لیے. اب دو نئے منصوبے لا رہی ہے، جس میں سب سے پہلے حکومت نے سائیکل شیئرنگ متعارف کروانے کا فیصلہ کیا ہے. اور اس سلسلے میں پنجاب انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی بورڈ (پی آئی ٹی بی) سے مدد مانگی ہے۔
نگران صوبائی وزیر برائے ٹرانسپورٹ ابراہیم حسن مراد نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا: ’دراصل سائیکل شیئرنگ منصوبے کا مقصد یہ ہے کہ پنجاب کے اندر عوام کو فٹنس کی طرف راغب کیا جائے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ سائیکلنگ کا یہ فائدہ ہو گا. کہ جب لوگ سائیکل چلائیں گے تو کسی قسم کی آلودگی پیدا نہیں ہوگی۔
ماحول دوست
’یہ بہت اہم منصوبہ ہے. کہ عوام صحت مند بھی ہوں. اور ان کا یہ عمل ماحول دوست بھی بنے۔‘
ابراہیم حسن مراد نے منصوبے کے حوالے سے بتایا کہ ’اس میں مختلف سائیکل سٹینڈ لگائیں گے، جس میں پانچ سے 10 سائیکلیں ایک سٹینڈ پر ہوں گی. اور فی الحال بطور پائلٹ پراجیکٹ یہ پورے لاہور شہر میں شروع ہوگا۔ آپ سٹینڈ پر آئیں گے، ایک ایپلی کیشن کے ذریعے سائیکل لیں گے. اور اسی پر اپنی منزل تک پہنچیں گے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ ایک سٹیٹ آف دی آرٹ نیٹ ورک ہوگا۔ دنیا کے بڑے بڑے شہر جیسے لندن اور نیویارک وغیرہ میں بھی اسی طرح ہوتا ہے، اس لیے ہم بھی اسی طرز پر یہ منصوبہ متعارف کروا رہے ہیں۔‘
سائیکل شیئرنگ کے لیے بنائی جانے والی ایپلی کیشن کے حوالے سے پی آئی ٹی بی کے چیئرمین فیصل یوسف نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ حکومت پنجاب کی ہدایت پر پنجاب آئی ٹی بورڈ ایک موبائل ایپ تیار کرے گا، جس سے نہ صرف سائیکلنگ کو فروغ ملے گا. بلکہ شہریوں کی صحت میں بہتری لانے اور فضائی آلودگی میں کمی میں بھی بہت مدد ملے گی۔
’بار کوڈ‘
چیئرمین پی آئی ٹی بی کا کہنا تھا. کہ جن شہریوں کے پاس اپنی سائیکل موجود ہے، انہیں ایک ’بار کوڈ‘ ملے گا. جسے وہ اپنی سائیکل پر لگائیں گے. اور اس بار کوڈ کو سکین. کر کے وہ سائیکل چلانا شروع کریں گے۔
’جب وہ ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچیں گے تو ان کا دورانیہ یعنی طے کردہ فاصلہ اس ایپ کے ذریعے ریکارڈ ہو جائے گا اور اس موبائل ایپ کے ذریعے ان کے اکاؤنٹ میں کچھ پوائنٹس بھی جمع ہو جائیں گے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا: ’شہری جتنی زیادہ سائیکل چلائیں گے. اتنے زیادہ کلومیٹر کے مطابق ان کے پوائنٹس ان کے اکاؤنٹ میں جمع ہوتے جائیں گے، جن کے بدلے وہ مختلف ریستورانوں وغیرہ میں 10 فیصد یا اس سے زیادہ کا ڈسکاؤنٹ حاصل کر سکیں گے۔‘