بائیس رکنی عرب لیگ کا سربراہی اجلاس اس برس الجزائر میں شروع ہوا۔ گرچہ عرب لیگ کی فلسطینی کاز کی حمایت جاری ہے، تاہم بہت سے ممالک نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات بھی استوار کر لیے ہیں۔
عرب لیگ کا31واں سربراہی اجلاس پیر کے .روز الجزائر میں شروع ہوا. جس میں ممالک کے سربراہان نے تین برس میں پہلی بار ملاقات کی۔ 22 رکنی عرب لیگ نے کورونا کی وبا سے پہلے 2019 میں اپنی آخری کانفرنس کی تھی۔
یہ ملاقات ایک ایسے وقت ہوئی، جب مشرق وسطیٰ اور افریقہ کو بڑھتی ہوئی مہنگائی، خوراک اور توانائی کی قلت، خشک سالی اور زندگی کے بڑھتے ہوئے اخراجات جیسے شدید قسم کے مسائل کا سامنا ہے۔
میزبان الجزائر نے روس کا نام نہیں لیا
الجزائر کے صدر عبدالمجید تبون نے کہا. ”علاقائی اور بین الاقوامی تناظر میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور بحرانوں کا غلبہ ہے، خاص طور پر دنیا میں. جس نے اپنی جدید تاریخ میں اتنا مشکل دور پہلے کبھی نہیں دیکھا. جس سے اس وقت وہ گزر رہا ہے۔”
الجزائر کے صدر نے اپنی تقریر میں یوکرین پر روسی حملے کا ذکر نہیں کیا، تاہم اتنا ضرور کہا کہ ”غیر معمولی عالمی حالات صف بندیوں کو جنم دے رہے ہیں… جو ہمارے غذائی تحفظ کو بھی متاثر کر رہا ہے۔”
یوکرین کے خلاف روس کی جنگ نے عرب لیگ. کے کئی رکن ممالک کو بھی متاثر کیا ہے، کیونکہ کئی عرب ممالک یوکرین اور روسی گندم کی برآمدات پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں۔ تاہم اس جنگ کے حوالے سے بیشتر عرب دنیا کا موقف غیر جانبدار رہا ہے۔