بھارتی سپریم کورٹ نے متنازع فلم ’ہمارے بارہ‘ کی ریلیز روک دی

1
2

بھارتی سپریم کورٹ نے مسلمان رہنماؤں کی درخواست پر متنازع اور اسلام مخالف فلم ’ہم دو، ہمارے بارہ‘ کی ریلیز روک دی۔

’ہم دو، ہمارے بارہ‘ کو 14 جون کو ریلیز کیا جانا تھا لیکن سپریم کورٹ نے 13 جون کو اس کی نمائش روک دی۔

اس سے قبل فلم کو 7 جون کو ریلیز کیا جانا تھا، جس پر متعدد مسلمان رہنماؤں اور مذہبی تنظیموں نے. بامبے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا، جس پر ہائی کورٹ نے. فلم کی ٹیم کو متنازع ڈائلاگ ڈیلیٹ کرنے کے بعد فلم کو ریلیز کرنے کی اجازت دی تھی۔

تاہم ہائی کورٹ کے فیصلے پر. بعض مسلمان رہنماؤں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا، جس پر اعلیٰ عدالت نے فلم کی نمائش روک دی۔

بھارتی نشریاتی ادارے این ڈی ٹی وی .کے مطابق سپریم کورٹ نے ’ہم دو، ہمارے بارہ‘ کی نمائش روکتے ہوئے ریمارکس میں بامبے ہائی کورٹ کو فلم سے متعلق جلد کیس نمٹانے کی ہدایت بھی کی۔

کیس کی سماعت کرنے. والے ججز نے ریمارکس دیے. کہ پینل نے سماعت سے قبل فلم کا ٹریلر دیکھا، جس میں تاحال مذہب اسلام سے متعلق نامناسب، غلط اور متنازع مواد موجود تھا۔

مسلمانوں کی دل آزاری

عدالت نے فلم کے ٹریلر کو نہ صرف مسلمانوں کی دل آزاری بلکہ مذہب. اسلام کی اصل تعلیمات کے بھی. خلاف دیا اور کہا کہ بامبے ہائی کورٹ. کے مکمل فیصلے ہونے تک فلم کی نمائش روکی جائے۔

کمال چندرہ کی ہدایت کردہ فلم کو چار انتہاپسند ہندوؤں نے پروڈیوس کیا ہے. جب کہ اس میں کام کرنے والے زیادہ تر اداکار بھی ہندو ہیں۔

فلم کے جاری کیے گئے مختصر ٹیزر میں مسلمانوں کو انتہائی وحشیانہ انداز میں خواتین پر تشدد کرتے دکھایا گیا ہے جب. کہ ٹریلر میں مقدس کتاب قرآن پاک کی آیات. کا مفہوم بھی غلط انداز میں پیش کیا گیا تھا۔

ٹریلر میں دکھایا گیا ہے کہ مذہب اسلام میں خواتین کی اہمیت ثانوی ہے جب کہ مسلمان خواتین کو دوسرے درجے کا انسان تصور کرتے ہیں۔

فلم کا ٹریلر سامنے آنے کے فوری بعد اس کے بائیکاٹ کا ٹرینڈ ٹاپ پر آگیا تھا. اور بھارتی مسلمانوں نے ٹوئٹر، فیس بک اور انسٹاگرام سمیت تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بائیکاٹ ’ہم دو،. ہمارے بارہ‘ کا ٹرینڈ چلایا تھا۔

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.