ایشیا کپ میں پہلے سری لنکا اور پھر بنگلہ دیش کو باآسانی شکست دے کر افغانستان سپر فور مرحلے کے لیے کوالیفائی کرنے والی پہلی ٹیم بن گئی ہے۔
افغانستان نے جس انداز میں اس ایشیا کپ کا آغاز کیا ہے۔ اور جس طرح سے اپنے ابتدائی دو میچز کھیلے ہیں۔ اس سے یقینی طور پر ٹورنامنٹ میں شامل کوئی بھی ٹیم انہیں ایک ’آسان‘ ٹیم نہیں سمجھ رہی ہوگی۔
شارجہ میں منگل کو کھیلے گئے ایشیا کپ کے تیسرے میچ میں بنگلہ دیش نے پہلے تو ’غلط‘ فیصلہ کیا۔ اور افغانستان کو پہلے بولنگ کرنے کو کہا جس سے افغان بولرز زیادہ خوش دکھائی دیے۔
افغان بولرز
افغان بولرز نے پہلے بولنگ کرنے کی دعوت کو دونوں ہاتھوں سے قبول کیا۔ اور شروع سے ہی بنگلہ دیش کی بیٹنگ لائن کو یہ سوچنے پر مجبور کر دیا۔ کہ ’ہم نے پہلی بیٹنگ کا فیصلہ آخر کیا کیوں۔‘
پہلے مجیب الرحمان بنگلا دیشی بلے بازوں کو بڑی شاٹ لگانے کی لالچ دے دے کر آؤٹ کرتے رہے۔ اور جب وہ دفاع کی طرف گئے تو راشد خان نے انہیں رکنے نہیں دیا۔
مجیب الرحمان نے چار اوورز میں صرف 16 رنز دے کر تین وکٹیں لیں۔ جبکہ راشد خان اپنے کوٹے کے اوورز میں 22 رنز دیے اور تین ہی کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔
یہی وہ موقع تھا جب کمنٹری ٹیم میں شامل ایک کامینٹیٹر نے کہا کہ ’افغانستان نے بڑی تعداد میں آئے بنگلہ دیشی فینز کو خاموش‘ کر دیا ہے۔
انہوں نے ایسا اس لیے کہا کیونکہ میچ کے شروع سے ہی شارجہ کرکٹ گراؤنڈ میں بنگلہ دیش کے فینز کی تعداد بہت زیادہ تھی اور وہ اپنی ٹیم کے لیے ٹاس سے ہی پرجوش اور پرامید دکھائی دے رہے تھے۔
مگر افعانستان نے جس طرح پہلے بولنگ کی اور بعد میں جو بیٹنگ کارکردگی دکھائی اس سے بنگلہ دیش کے مداح خاموش ہوتے چلے گئے اور ان کے مقابلے میں کم تعداد میں موجود افغانیوں کی آوازیں گونجنے لگیں۔