اغوا کی وارداتوں میں سہولت کار خاتون ٹک ٹاکر کیسے گرفتار ہوئی؟

سندھ میں کشمور پولیس نے دریائے سندھ کے کچے کے ڈاکوؤں کو اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں سہولت کاری فراہم کرنے والی خاتون ٹک ٹاکر عروسہ سولنگی کو دو مہینے کی ریکی کے بعد گرفتار کر لیا ہے۔

بخشاپور کے نزدیکی علاقے سے گرفتار کی گئی عروسہ ڈاکوؤں کے دو گینگز (شر گینگ اور کوش گینگ) کے لیے اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں ’ہنی ٹریپنگ‘ (فون پر میٹھی باتیں کرکے اغوا کے لیے بلانے). میں سہولت کاری فراہم کرتی تھیں۔

کشمور تھانے کے سٹیشن ہاؤس آفیسر (آیس ایچ او) سفیر جاگیرانی کے مطابق خاتون ٹک ٹاکر ڈاکوؤں کے دونوں گینگز کے لیے. کئی مرتبہ ہنی ٹریپ کے ذریعے لوگوں کو بلا کر اغوا کروا چکی ہیں۔ 

ایس ایچ او نے بتایا کہ پولیس اسے کئی مہینوں سے تلاش کر رہی تھی. اور آخرکار دو ماہ کی ریکی. کے بعد ٹک ٹاکر کو کچے سے واپس آتے ہوئے گرفتار کر لیا گیا۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے ایس ایچ او سفیر جاگیرانی نے کہا: ’ٹاک ٹاکر کی گرفتاری کے بعد ہم نے ابتدائی تفتیش کی، جس میں اس نے بتایا. کہ ان کے ٹک ٹاک اکاؤنٹ پر کچھ لوگ انہیں میسیجز کرنے دوستی رکھنے کا دباؤ ڈال رہے تھے۔

ٹک ٹاکر

’تنگ آکر خاتون نے فیس بک پر ڈاکوؤں کے شر گینگ. کے بدنام زمانہ ڈاکوں بختو شر سے دوستی کر کے درخواست کی کہ وہ ان لوگوں کو دھمکی دیں. جو ٹک ٹاکر کو آن لائن تنگ کررہے ہیں۔‘

خاتون ٹک ٹاکر کی ترکیب کام آئی اور بختو شر ڈاکوں نے ویڈیو پر ان لوگوں کے نام لے کر انہیں اغوا کرنے کی دھمکی دی۔ اس کے بعد ان لوگوں نے خاتون کو تنگ کرنا بند کر دیا۔ 

اس کے بعد خاتون کی نہ صرف بختو شر ڈاکو سے دوستی ہو گئی، بلکہ کوش گینگ سے بھی دوستی ہوئی اور وہ ان کے پاس کچے جانا شروع ہوئی۔

انہوں نے بتایا کہ ’ڈاکوؤں کے اصرار پر انہوں اپنی ایک سم بختو کو بھی دی اور دوسری سم. سے وہ لوگوں سے فون پر میٹھی باتیں کر کے انہیں بلاتی. اور ڈاکو انہیں اغوا کر کے تاوان کا مطالبہ کرتے۔‘

ایس ایچ او سفیر جاگیرانی کے مطابق ابتدائی طور پر پولیس کو دو فون نمبر ملے، جو عروسہ کے نام پر رجسٹرڈ تھے۔

’جب پولیس نے فون نمبرز کو ٹریس کیا. تو ان کی لوکیشن کچے میں دکھائی دی۔ مگر ایک نمبر کی لوکیشن کبھی کچے. میں تو کبھی سیہون شریف کے قریب بھان سعید آبا

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.