سہیل محمود ایک سرکاری محکمے میں 16 ویں گریڈ کے افسر ہیں۔ چند ماہ پہلے وہ اپنے دفتر کے باہر ایک کھلے میدان میں کرسی رکھ کر ایک ساتھی افسر کے ہمراہ بیٹھے تھے۔ اور ان کے سامنے ایک ہزار کے قریب نوجوان تھے۔ جو قاصد، نائب قاصد۔ باورچی اور خاکروب کی کل 15 آسامیوں کے ٹیسٹ اور انٹرویو کے لیے وہاں آئے تھے۔
’مجھے اپنے محکمے میں کچھ خاکروب بھرتی کرنے تھے۔ جن کے لیے تحریری ٹیسٹ پہلے ہی ہو چکا تھا۔ پاس ہونے والے امیدواروں کی ایک طویل فہرست تھی اور جب ان کے انٹرویو کا وقت آیا تو کسی کے پاس ایم فل کی ڈگری تھی اور کوئی ماسٹرز اور گریجویشن کر کے آیا تھا۔‘
اُنھوں نے بتایا کہ ان کے سامنے خاکروب کی نوکری کے لیے آنے والے نوجوانوں کی تعلیم خود ان کی تعلیم سے بھی زیادہ تھی اور یہ فیصلہ ان کے لیے مشکل تھا۔ کہ وہ اس قدر اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد کو ان کی ڈگری سے کئی درجے نیچے کی ملازمت کے لیے بھرتی کریں۔
’یہ ان کی تضحیک کے مترادف تھا۔ میں نے ان میں سے ایک سے پوچھا۔ کہ اُنھیں اس ملازمت کے لیے ٹیسٹ دینے کی کیا ضرورت تھی، تو اُنھوں نے بتایا کہ پورا گھر چلانا ہے۔ اور ایک روپے کی آمدن نہیں۔ بہنیں ہیں، چھوٹے بھائی ہیں جن کی تعلیم کا خرچہ ہے، باپ فیکٹری میں کام کرتا رہا ہے۔ اور میں پچھلے ایک سال سے نوکری ڈھونڈ رہا ہوں، اس نوکری سے ہر مہینے تنخواہ تو ملے گی اور نوکری بھی سرکاری ہو گی، اور کچھ نہیں تو ماں باپ کے علاج اور دوائیوں کا خرچہ تو کم ہو گا۔
کاروبار سے آمدنی
’میں نے کہا کہ کوئی چھوٹا موٹا کاروبار کر لو تو اس نے بتایا۔ کہ ایک بار ایک سرکاری سکول میں کینٹین کے لیے بہت کوشش کی مگر وہاں تو بہت اوپر کی سفارش بھی چاہیے۔ اور کمیشن کے نام پر لاکھوں روپے بھی۔ میرے پاس اتنے پیسے ہوتے تو پاکستان سے باہر چلا جاتا۔‘
سہیل محمود کے مطابق اُنھوں نے ان میں سے دو گریجویٹس کے نام خاکروب کے بجائے قاصد اور نائب قاصد کے عہدے پر نوکری کے لیے تجویز کر دیے۔
ملک میں جاری بے روزگاری اور اعلی تعلیم یافتہ نوجوانوں کے ملازمت کے حصول میں مشکل کی بحث اتوار سے سوشل میڈیا پر جاری ہے۔ اور اس کی وجہ اسلام آباد پولیس میں بھرتیوں کے لیے آنے والے ہزاروں نوجوانوں کی ایک ویڈیو ہے۔
اس ویڈیو میں اسلام آباد کے سپورٹس کمپلیکس میں تقریباً 32 ہزار افراد تحریری امتحان کے لیے جمع ہوئے۔ یہ درخواست گزار اسلام آباد پولیس میں کئی برسوں بعد اعلان کی گئی بھرتیوں کے لیے آئے تھے۔ اخبارات میں شائع ہونے والے اشتہار کے مطابق اسلام آباد پولیس۔ میں گریڈ سات کی کانسٹیبل کے درجے پر 1667 آسامیوں کے لیے امیدواروں سے ٹیسٹ لیا گیا۔
اسلام آباد پولیس نے اپنے سرکاری ٹوئٹر اکاؤنٹ سے۔ اتنے بڑے پیمانے پر ٹیسٹ کا انعقاد کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے ٹویٹ کی۔ کہ ’اسلام آباد کیپیٹل پولیس میں پاکستان کا سب سے بڑا کانسٹیبلان کی بھرتی کا عمل جاری ہے‘۔
اُنھوں نے ٹویٹ میں یہ بھی کہا۔ کہ یہ بھرتیاں گذشتہ پانچ سالوں سے نفری کی کمی کو پورا کرنے کے لیے کی جا رہی ہیں۔
This is really interesting, You’re a very skilled blogger.
I have joined your feed and look forward to seeking more of
your great post. Also, I have shared your site in my social
networks!