پنجاب اسمبلی میں جہیز کے خلاف قانون بنانے پر اتفاق

2
3

پنجاب اسمبلی میں جہیز کے خلاف قانون بنانے کا معاملہ حال ہی میں اٹھایا گیا جس کے حوالے سے قانون سازوں کا موقف ہے کہ اگر انڈیا میں اس طرز کا قانون موجود ہے تو پاکستان میں کیوں نہیں بنایا جاسکتا۔

یہ مسئلہ دوبارہ زیر بحث اس لیے آیا کہ پنجاب اسمبلی میں رواں سیشن کے دوران ایوان میں حکومتی رکن اسمبلی احسن رضا خان نے انکشاف کیا. کہ ’پاکستان میں اب تک ایک کروڑ 35 لاکھ لڑکیاں جہیز نہ ہونے کی وجہ سے شادیوں سے محروم ہیں۔ انڈیا نے جہیز لینے اور دینے کا عمل جرم قرار دینے کا قانون پاس کر لیا ہے۔

تو ہمارے ہاں ایسا قانون کیوں نہیں بن سکتا؟‘

حمایت

اس معاملے پر ایوان میں موجود حکومتی اور اپوزیشن کے اراکین نے مکمل حمایت کی. اور عمل درآمد کا مطالبہ کیا۔

صوبائی وزیر سوشل ویلفیئر اینڈ بیت المال سہیل شوکت بٹ نے جہیز پر پابندی کے حوالے سے. قانون سازی اور شادیوں میں ون ڈش کی پابندی پر جلد عمل درآمد کی یقین دہانی کرائی۔

لیکن یہاں پھر وہی سوالات کھڑے ہوگئے کہ کیا جہیز پر مکمل پابندی ممکن ہے؟ ون ڈش کی پابندی پر عمل درآمد کرایا جا سکے گا؟

وزارت سوشل ویلفیئر نے وزارت قانون کے ساتھ مل. کر اس حوالے سے قانون سازی کو ضروری قرار دیا ہے۔

اسلامی نظریاتی کونسل کے سربراہ قبلہ ایاز کے مطابق: ’جہیز پر پابندی کے ساتھ خواتین کو جائیداد سے ان کا شرعی حق ملنے کو بھی یقینی بنانے کی ضرروت ہے۔ لیکن یہ معاشرے میں لوگوں کو یقینی بنانے کے لیے خود کردار ادا کرنا ہوگا۔‘

خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم ’وائس‘. کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر بشری خالق نے کہا کہ ’جہیز ایک لعنت ہے اس کی جتنی حوصلہ شکنی کی جائے کم ہے۔ لیکن اس کے بغیر خواتین کو زندگی میں سسرال سے پوری زندگی طعنے برداشت کرنے پڑتے ہیں۔ جائیداد سے شرعی حصہ لینے پر قریبی رشتوں. کی ناراضی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔‘

جہیز پر پابندی اور ون ڈش کی پابندی پر مجوزہ قانون سازی

صوبائی وزیر سوشل ویلفیئر و بیت المال سہیل شوکت بٹ نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’جہیز کی فرسودہ رسم معاشرے میں ایک ناسور کی صورت اختیار کر چکی ہے۔ ہمارے ملک میں بدقسمتی سے 13 ملین (ایک کروڑ تین لاکھ) سے زائد بچیاں صرف جہیز نہ ہونے کی وجہ سے شادی سے محروم زندگی گزار رہی ہیں۔

’ہم کہتے تو رہتے ہیں کہ جہیز ایک لعنت ہے، مگر اس کے خلاف ٹھوس اقدامات اور قانون سازی کی ہی نہیں گئی اور اگر کوئی قانون موجود ہے بھی تو اس پر عملدرآمد کی کمی دیکھنے میں آتی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’جہیز درحقیقت وہ لعنت ہے. جو گھریلو تشدد کی ایک بہت بڑی وجہ ہے۔ اول تو جہیز نہ دینے کی وجہ سے بچیوں کی شادیاں ہی نہیں ہوتیں، اور اگر شادی ہو بھی جائے تو گھریلو تشدد کا شکار رہتی ہیں۔‘

سہیل شوکت کے بقول، ’وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف کی قیادت میں. اس ناسور کے خلاف اب ٹھوس اور انقلابی قدم اٹھانے کا وقت آگیا ہے۔ میں بطور عوامی نمائندہ اور وزیر سوشل ویلفیئر و بیت المال اپنی یہ ذمہ داری سمجھتا ہوں کہ صوبائی سطح پر اس دور جاہلیت کی رسم کے خلاف آواز اٹھاؤں. اور اس کے لیے سخت قانون سازی میں اپنا عملی کردار ادا کروں۔

تبصره

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.