
سینیٹ اور قومی اسمبلی کی قانون و انصاف سے متعلق مشترکہ قائمہ کمیٹی نے 27ویں آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری کرلی ہے، اور مجوزہ ترامیم کو کل سینیٹ میں رپورٹ کی شکل میں پیش کیا جائے گا۔
سینیٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس فاروق ایچ نائیک اور محمود بشیر ورک کی زیرِ صدارت ہوا، جس میں سینیٹرز طاہر. خلیل سندھو، ہدایت اللہ، شہادت اعوان، ضمیر حسین گھمرو، علی حیدر گیلانی، سائرہ افضل تارڑ، بلال اظہر کیانی، سید نوید قمر، ابرار شاہ، سیکریٹری وزارت قانون راجا نعیم اکبر اور دیگر افسران شریک تھے۔
کمیٹی نے 27ویں آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری دی، جس میں آئینی عدالتوں کے قیام اور آرٹیکل 243 سے متعلق شق شامل ہے۔ زیرِ التوا مقدمات کی مدت 6 ماہ سے. بڑھا کر 1 سال کی گئی، اور ایک سال تک پیروی نہ ہونے پر مقدمہ نمٹا ہوا تصور ہوگا۔ حکومتی اتحادیوں کی بعض ترامیم پر فیصلہ باقی ہے، جبکہ خیبر پختونخوا کا نام تبدیل کرنے اور بلوچستان میں صوبائی اسمبلی کی نشستیں بڑھانے . کی تجاویز پر مزید وقت مانگا گیا۔ ایم کیو ایم کی بلدیاتی نمائندوں کو فنڈز کی ترمیم منظور ہوئی۔
بائیکاٹ
پی ٹی آئی، جے یو آئی، پی کے میپ اور ایم ڈبلیو ایم نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔ پی ٹی آئی ترمیم کی مخالفت کرتی ہے۔ مسلم لیگ ن نے وزیراعظم کے فوجداری مقدمات میں استثنا. کی ترمیم واپس لے لی، جسے چیئرمین فاروق نائیک نے سراہا۔ کمیٹی نے اپوزیشن کی عدم شرکت پر افسوس کا اظہار کیا۔ آرمی چیف کو چیف آف ڈیفنس فورسز نامزد کرنے کی تجویز بھی منظور ہوئی۔
فاروق نائیک نے کہا کہ تمام جماعتوں کی رائے پر غور کیا جائے گا، اور کمیٹی نے مسودے کی بنیادی. منظوری دے دی۔ کل سینیٹ میں ترمیم کی منظوری متوقع ہے۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پارلیمانی جماعتوں سے ووٹ کے حق کے استعمال کی اپیل کی۔
