اسلام آباد ہائی کورٹ نے چئیرمین تحریک انصاف عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ختم کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے نیک نیتی ثابت کی اور معافی مانگنے گئے۔
انہوں نے کہا کہ ہم عمران خان کے کنڈکٹ سے بھی مطمئن ہیں۔ اور یہ لارجر بینچ کا متفقہ فیصلہ ہے۔ اس لیے ہم توہین عدالت کا نوٹس ڈسچارج کر کے کارروائی ختم کر رہے ہیں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے نکتہ اٹھایا کہ عمران خان نے بیان حلفی میں غیر مشروط معافی نہیں مانگی، اس پر چیف جسٹس نے انہیں کہا کہ ’آپ اپنی تحریری معروضات جمع کرا دیں۔‘
چيف جسٹس نے کيا کہا
پیر کے روز چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے عمران خان توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے کہا، ’ہم نے بیان حلفی کو دیکھا ہے، اور کچھ کہنا چاہیں گے؟‘
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ہم توہین عدالت کی کارروائی کا آغاز کرنے میں ہمیشہ احتیاط کرتے ہیں۔ عمران خان معذرت کرنے ڈسٹرکٹ کورٹ بھی گئے ہیں۔ ’
دو بج کر 43 منٹ پر ججز کمرہ عدالت تشریف لائے، اور پانچ منٹ کی سماعت میں عدالت نے توہین عدالت کیس ختم کر دیا۔
22 ستمبر کو ہونے والی سماعت میں عدالت میں عمران خان نے زبانی معذرت کی تھی۔ جسے عدالت نے بعد ازاں تحریری آرڈر میں تسلی بخش قرار دیا تھا۔ لیکن عدالت نے تحریری بیان حلفی جمع کروانے کا حکم دیا تھا۔
یکم اکتوبر کو توہین عدالت کیس میں جمع کرائے گئے بیان حلفی میں عمران خان نے کہا تھا۔ کہ انہیں دوران سماعت احساس ہوا کہ 20 اگست کو تقریر میں شاید ریڈ لائن کراس کی۔ تقریر میں جج کو دھمکی دینے کا ارادہ نہیں تھا۔ اگر جج کو یہ تاثر ملا کہ ریڈ لائن کراس ہوئی تو معافی مانگنے کو تیار ہوں۔ اگر عدالت اپنے اطمینان کے لیے مزید کچھ کرنے کا کہے تو وہ اقدام کرنے کو بھی تیار ہوں۔ یقین دلاتا ہوں کہ مستقبل میں ایسا کچھ نہیں کروں گا جس سے عدلیہ اور بالخصوص ماتحت عدلیہ کے وقار کو نقصان پہنچے۔
جبکہ 30 ستمبر بروز جمعے کو چئیرمین تحریک انصاف عمران تحریری بیان حلفی سے قبل اسلام آباد کچہری میں زیبا چوہدری کی عدالت میں اپنے الفاظ پر معذرت کے لیے پیش بھی ہوئے تھے۔ لیکن اُس دن خاتون جج چھٹی پر تھیں۔
’میرے خلاف صرف چائے میں روٹی ڈال کر کھانے کی ایف آئی آر رہ گئی ہے‘
جبکہ دو بج کر 38 منٹ پر عمران خان کمرہ عدالت میں داخل ہوئے۔ کریم رنگ کے شلوار قمیض زیب تن کیے اور ہاتھ میں میچنگ تسبیح بھی تھام رکھی تھی۔ ینگ وکلا عمران خان کے ساتھ کمرہ عدالت میں سیلفیاں بناتے رہے۔ صحافیوں کے ساتھ غیر رسمی گفتگو صحافی نے سوال کیا کہ ’آج کیا ہونے جا رہا ہے؟‘
عمران خان نے جواب دیا، ’کچھ پتہ نہیں۔‘