کراچی کے گلشن حدید کے ایک نجی سکول میں خواتین سے مبینہ جنسی زیادتی کی سی سی ٹی وی فوٹیج سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد منگل کو سکول سیل کر دیا گیا ہے۔
دوسری جانب سٹیل ٹاؤن کی پولیس نے منگل کو گرفتار سکول پرنسپل کو ملیر کی عدالت میں پیش کیا جہاں عدالت نے ملزم کو سات روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔
عدالت میں سرکاری وکیل کا کہنا تھا. کہ ’ملزم تنہا نہیں ہے. بلکہ یہ ایک گروہ ہے۔‘
کیس کے تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا. کہ ’اب تک ملزم 45 سے زائد خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کر چکا ہے. اور ملزم خواتین کو بلیک میل کرتا تھا۔‘
سوشل میڈیا پر ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد کراچی کی سٹیل ٹاؤن پولیس نے ٹیلی گراف ایکٹ کی دفعہ 25 اور پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 376، .506 اور 509 کے تحت مقدمہ درج کرکے ملزم کو گرفتار کر لیا تھا۔
ایڈیشنل ڈائریکٹر پرائیوٹ سکولز سندھ پروفیسر رفیعہ ملاح کے مطابق ڈائریکٹوریٹ آف پرائیوٹ سکولز کی جانب سے تشکیل کردہ چار رکنی ٹیم نے منگل کی صبح مزکورہ نجی سکول کا دورہ کرنے کے بعد سکول کو سیل کر دیا ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے. پروفیسر رفیعہ ملاح نے کہا کہ نگران وزیر تعلیم سندھ. رعنا حسین نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے انکوائری کا حکم دیا، جس پر ’ہم نے ڈپٹی ڈائریکٹر قربان بھٹو نجی کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی تشکیل دی جس میں اسٹنٹ ڈائریکٹر ممتاز قمبرانی، زید مگسی اور جاوید قاضی شامل ہیں۔‘
رجسٹرڈ سکول نہیں
پروفیسر رفیعہ ملاح کے مطابق: ’گلشن حدید میں واقع یہ سکول ڈائریکٹوریٹ آف پرائیوٹ سکولز سے رجسٹرڈ سکول نہیں ہے۔ کمیٹی کی سفارشات پر سکول انتظامیہ کے خلاف مزید کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔‘
اس حوالے سے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شیئر کی جا رہی ہے جس میں بظاہر ملزم جن کا چہرہ دکھائی نہیں دے رہا، انہوں نے مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جرم کا اعتراف کیا. اور ساتھ ہی دعویٰ کیا کہ ’اس عمل میں خواتین کی رضامندی شامل تھی‘۔
تولیے سے سر اور چہرہ ڈھانپے ملزم نے کیمرا پر بتایا کہ ’گذشتہ چار ماہ کے دوران چار خواتین کے ساتھ جسمانی تعلقات قائم کیے اور یہ مناظر آفس میں لگے. سی سی ٹی وی کیمرا پر ریکارڈ ہوئے۔ ‘
ملزم کو اس ویڈیو میں کہتے سنا جا سکتا ہے. کہ ’سی سی ٹی وی ٹیکنیشن نے میرے سی سی ٹی وی سسٹم کو ہیک کر کے ویڈیوز حاصل کیں. اور بعد میں مجھے بلیک میل کرتے ہوئے 10 لاکھ روپے کا مطالبہ کیا۔ میں اپنے جرم پر شرمندہ ہوں۔‘