پاکستان کے شہر لاہور میں علامہ اقبال ایئرپورٹ کے رن وے پر اس وقت افراتفری مچ گئی جب نجی ایئرلائن فلائی جناح کی کراچی سے آنے والی فلائٹ نے ایمرجنسی لینڈنگ کی۔
بی بی سی کو دستیاب ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے. کہ رن وے پر کھڑے جہاز کے دروازے کھلے ہیں اور ان کے آگے ایمرجنسی سلائیڈز بھی لگادی گئی ہیں، جس سے پھسل پھسل کر مسافر جہاز سے باہر نکل رہے ہیں۔
پاکستان ایئرپورٹ اتھارٹی کے مطابق پیر کی رات سات بج کر 15 منٹ پر کراچی سے لاہور. آنے والی فلائی جناح کی پرواز ایف ایل 846 کی جانب سے ’مے ڈے کال‘ موصول ہوئی تھی. کیونکہ جہاز کے کارگو کمپارٹمنٹ میں دھواں بھر گیا تھا۔
پاکستان ایئرپورٹ اتھارٹی کے ترجمان کا مزید کہنا تھا. کہ ’مے ڈے کال‘ موصول ہونے کے بعد فائر ڈپارٹمنٹ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے رن وے پر پہنچ گیا تھا۔
ایمرجنسی
’تمام مسافروں اور عملے کو جہاز کے ایمرجنسی انخلا نظام کے ذریعے بحفاظت باہر نکالا گیا تھا۔‘
جہاز میں موجود ایک مسافر عظیم خان نے بی بی سی اردو کو بتایا. کہ ’کراچی سے ہمارا سفر پُرسکون تھا کہ اچانک پہلے کہا گیا کہ سیفٹی بیلٹ باندھ لیں. اور مضبوط رہیں۔ پھر ایک دم ایسا لگا کہ جہاز تیر کی طرح نیچے کی طرف چل رہا ہے۔‘
’اس دوران شاید دوبارہ کہا گیا. کہ ہم ہنگامی لینڈنگ کر رہے ہیں۔ اس کے بعد پانچ منٹ میں لینڈنگ مکمل ہوئی اور فوراً ہی ایمرجنسی گیٹ کھول دیے گئے۔‘
ان کا کہنا تھا. کہ اس وقت جہاز میں افراتفری کا عالم تھا اور ہر کوئی ایمرجنسی گیٹ سے جلدی باہر نکلنے کی کوشش کر رہا تھا۔
عظیم خان مزید کہتے ہیں اس صورتحال میں جہاز کے. اندر افواہیں بھی پھیلنے لگیں: ’کوئی کہہ رہا تھا کہ انجن خراب ہو گیا ہے. اور کچھ لوگ کوئی اور بات کر رہے تھے۔‘
ٹکرا
جہاز میں موجود ایک خاتون مسافر گذشتہ رات کا واقعہ بیان کرتے ہوئے کہتی ہیں. کہ ’بس ایسا لگا کہ جہاز کہیں جا کر ٹکرا جائے گا، کچھ اعلانات بھی ہو رہے تھے. مگر مجھے کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا۔‘
جہاز کے ایک اور مسافر نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ ’میں ایمرجنسی دروازے کے قریب بیٹھا تھا اور ایئر ہوسٹس میرے پاس آئیں اور انھوں نے ایمرجنسی دروازہ چیک کیا۔ پھر وہ دوسری طرف چلی گئیں اور انھوں نے وہاں بھی کچھ چیک کیا۔‘
وہ کہتے ہیں. کہ جہاز جیسے ہی لینڈ کیا تو ’پائلٹ نے ایک دم اچانک زور سے بریک لگائی اور ہم رن وے پر ہی رُک گئے۔‘
جہاز کے کپتان پاکستانی نہیں تھے، وہ مائیکروفون پر آئے اور انھوں نے کچھ کہا جو کہ کسی کو سمجھ نہیں آیا۔ وہاں بہت افراتفری تھی لیکن لوگ پھر بھی آرام سے نکل آئے۔‘
’مے ڈے کال‘ کیوں کی جاتی ہے؟
سِول ایوی ایشن اتھارٹی کے سابق عہدیدار محمد افسر ملک کہتے ہیں کہ ایمرجنسی لینڈنگ کا مطلب ہی یہ ہوتا ہے کہ ’جہاز اب اپنی نارمل حالت میں آگے کی طرف اُڑان بھرنے کے قابل نہیں ہے۔‘
وہ کہتے ہیں کہ ’مے ڈل کال ایک انتہائی سنجیدہ معاملہ ہے، جیسے کہ اگر حہاز میں آگ لگ جائے، دھواں بھر جائے یا دونوں انجن فیل ہوجائیں. تو فوراً مے ڈے کال کی جاتی ہے۔‘
’ایسی صورتحال میں جہاز کا پائلٹ سیفٹی پروٹوکول پر عملدرآمد کرتا ہے، اس بات کا تعین کرتا ہے کہ فالٹ جہاز کے کس پُرزے میں آیا ہے یا جہاز کے کسی حصے میں آگ لگی ہے۔‘
محمد افسر ملک کے مطابق فلائی جناح کے. جہاز میں جب دھواں نمودار ہوا ہوگا تو سموک ڈیٹیکٹر کے ذریعے پائلٹ کو فوراً صورتحال کا علم ہوا ہوگا اور انھوں نے ایئر کنٹرولر کو ’مے ڈے کال‘ کے ذریعے صورتحال بتا کر فائر بریگیڈ وغیرہ کا انتظام کرنے کو کہا ہوگا۔
یہاں یہ سوال اُٹھتا ہے کہ جہاز میں خرابی کے سبب ایئرلائن کمپنیوں. کو کن نقصانات کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟