قطر میں اس اتوار سے شروع ہونے والا فٹبال ورلڈ کپ کئی اعتبار سے منفرد ہے۔ یہ نہ صرف کسی بھی عرب ملک میں ہونے والا پہلا ورلڈ کپ ہے بلکہ یہ اس لحاظ سے بھی مختلف ہے کہ یہ سردیوں میں منعقد ہو رہا ہے۔ عموماً ورلڈ کپ مئی، جون یا جولائی میں کھیلا جاتا ہے۔
ایک طرف تو قطر اور فیفا انتظامیہ کو انسانی حقوق کے موضوع پر دنیا بھر سے سوالات کا سامنا ہے۔ تو دوسری طرف شائقین اور فٹبال پنڈٹ اس ورلڈ کپ پر اٹھنے والے۔ اخراجات سے لے کر اس کی مارکیٹنگ۔ اور اس کے انعقاد کے انداز پر بھی بڑھ چڑھ کر بحث کررہے ہیں۔
یہ سب باتیں ایک جانب، لیکن اگر آپ قطر انتظامیہ کی طرف سے بنائے جانے والے سٹیڈیمز پر نظر ڈالیں تو ان میں سے کچھ کسی شاہکار سے کم نہیں۔ ٹورنامنٹ کے لیے بنائے جانے والے 9 سٹیڈیمز میں سے بہت سے میدان کسی نہ کسی وجہ سے منفرد ہیں، لیکن ان سب سے ایک سٹیڈیم ایسا ہے جو کہ نہ صرف ڈیزائن بلکہ اپنی ساخت کے حوالے سے بھی حیرت انگیز ہے۔
یہ دارالحکومت دوحہ کے ایک دریا کے کنارے واقع ہے۔ اور حماد بین الاقوامی ہوائی اڈے سے صرف چند کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔
مصنوعی جزیرہ
سٹیڈیم کے ڈیزائن کو اس طرح ترتیب دیا گیا ہے۔ کہ اس میں قدرتی ہوا اسٹیڈیم میں گردش کرتی ہے۔ جس کا مطلب ہے کہ اس میدان کو ائر کنڈیشنگ کے نظام کی ضرورت نہیں ہے۔ اس سے توانائی کے اخراجات کو کم کرنے میں بھی مدد ملی ہے۔ اس سٹیڈیم میں ورلڈ کپ کے سات میچز کھیلے جائیں گے۔ قطری حکام کا کہنا ہے کہ یہ پورا منصوبہ قریب واقع بندرگاہ۔ اور دوحہ کی سمندری روایات اور تاریخ کو خراج تحسین پیش کرتا ہے۔
سٹیڈیم 974 واٹر فرنٹ سائٹ پر تعمیر کیا گیا ہے اور یہ ایک مصنوعی جزیرے پر واقع ہے۔ اس کا نام قطر کے لیے بین الاقوامی ڈائلنگ کوڈ (+974) پر رکھا گیا ہے اور تو اور اس کی تعمیر میں 974 ری سائیکل شپنگ کنٹینرز شامل کیے گئے ہیں۔
انوکھی بات یہ ہے کہ یہ سٹیڈیم عارضی ہے یعنی کہ فٹبال ورلڈ کپ کے بعد سٹیڈیم میں استعمال ہونے والے شپنگ کنٹینرز اور سیٹیں ختم کر دی جائیں گی۔ اور انھیں دنیا کے کم ترقی یافتہ ممالک کو امداد کے طور پر عطیہ کردیا جائے گا ۔ فیفا ورلڈ کپ کی تاریخ کے اس پہلے عارضی سٹیڈیم میں تقریباً چالیس ہزار لوگوں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔
سٹیڈیم کے اندر موجود کچھ کنٹینرز میں بیت الخلا، ویٹینگ روم اور چینجنگ رومز بھی بنائے گئے ہیں۔