روپیہ مزید سستا ہوکر 227 کا، ’ذمہ دار غیریقینی صورت حال‘

0
1

پاکستان کے مرکزی سٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ پاکستانی روپے کی قدر میں حالیہ مندی مارکیٹ کے طے شدہ شرح تبادلہ کے نظام کی ایک خصوصیت ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اس نظام کے تحت کرنٹ اکاؤنٹ پوزیشن اور اندرونی غیریقینی صورت حال مل کر روزانہ کرنسی کے اتار چڑھاؤ کا تعین کرتی ہیں۔

روپے کی قدر میں کمی کی وضاحت ٹویٹر پر چار ٹویٹس کے ذریعے کرتے ہوئے سٹیٹ بینک نے کہا ہے۔ کہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں اس کی قدر میں کمی بھی بڑی حد تک ایک عالمی رجحان ہے۔ ’عالمی سطح پر گذشتہ چھ ماہ کے دوران امریکی ڈالر 12 فیصد اضافے کے ساتھ 20 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔ کیونکہ امریکی ادارے فیڈ نے بڑھتی ہوئی افراط زر کے جواب میں جارحانہ انداز میں شرح سود میں اضافہ کیا ہے۔‘

سیاسی عدم استحکام کے نتیجے میں پاکستان کی فچ کی درجہ بندی میں کمی آئی ہے۔ جبکہ دوسری جانب سٹاک مارکیٹ بھی مندی کا شکار ہوئی ہے۔

ہمسایہ ملک بھارت میں بھی دنیا کی دیگر مضبوط کرنسیوں۔ کی طری منگل کو نفسیاتی۔ حد عبور کرتے ہوئے ایک ڈالر کے مقابلے میں 80 بھارتی روپے تک پہنچ گیا۔

مرکزی بينک کے اعداد

سٹیٹ بینک نے اپنے موقف کے حق میں چار چارٹس بھی جاری کیے ہیں۔ ایک مریکی ڈالر کے مقابلے میں منگل کو پاکستانی روپے نے 221 روپے کی حد کو عبور کیا۔

سٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ دسمبر 2021 سے ڈالر کے مقابلے میں روپے نے 18 فیصد قدر کھوئی ہے۔

مرکزی بينک

مرکزی بینک کا تاہم کہنا ہے کہ حقیقی مؤثر الفاظ میں یعنی کرنسیوں کی ایک باسکٹ کے مقابلے میں۔ جس میں پاکستان افراط زر کے لیے تجارت کرتا ہے – 21 دسمبر سے روپے میں قدر میں حقیقی کمی صرف 3 فیصد رہی ہے۔ ’یہ

سٹیٹ بینک کا یہ بیان پاکستان میں گذشتہ کئی روز سے بڑے پیمانے پر روپے۔ کی قدر میں کمی پر عوامی تشویش کے جواب میں سامنے آیا ہے۔ تاہم حکومت اس معاملے پر خاموش ہے۔

اگرچہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں بھارتی روپے کی قدر میں کمی واقع ہوئی ہے۔ لیکن یورو اور جاپانی ین جیسی دیگر اہم کرنسیوں کے مقابلے میں اس کی قدر میں اضافہ ہوا ہے۔ مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتارامن نے کہا کہ برطانوی پاؤنڈ، جاپانی ین اور یورو جیسی کرنسیاں امریکی ڈالر کے مقابلے میں بھارتی روپے سے زیادہ کمزور ہوئی ہیں اور اس لیے

حزب اختلاف کا موقف

لیکن حزب اختلاف کی جماعت تحریک انصاف کے رہنما عمران خان روپے۔ کی گراوٹ اور معاشی بدحالی پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے، منگل کو ٹویٹ کیا، ’جب امریکی حکومت کی سازش کا VoNC [عدم اعتماد کا ووٹ] پیش کیا گیا تو روپے کی قیمت 178 روپے تھی۔ آج یہ 224 روپے ہے اور آئی ایم ایف کے معاہدے کے باوجود فری فال میں ہے۔ معاشی بدحالی ظاہر کرتی ہے کہ شریفوں کو معیشت یا انتظامیہ چلانے میں کبھی کوئی مہارت نہیں تھی۔ ان کی مہارت صرف لوٹ مار، منی لانڈرنگ اور این آر او حاصل کرنا ہے۔‘

مزید پڑھیے

عالمی منڈی ميں تناؤ

تجارتی خبروں کے اخبار بزنس ریکارڈر کا ایک مضمون میں پوچھا ہے کہ حکومت خاموش تماشائی بن کر دیکھ رہی ہے

اور روپے کے فری فال کو روکنے سے قاصر ہے۔ ’ان انتہائی مشکل حالات میں معیشت کی ذمہ داری کون اٹھائے؟‘

اخبار مزید لکھتا ہے کہ ضمنی انتخابات میں پنجاب میں پی ٹی آئی کو بھاری اکثریت سے کامیابی کے ساتھ، پی ڈی ایم حکومت پر مارکیٹوں کا اعتماد تیزی سے بظاہر ختم ہو رہا ہے۔ ’مسئلہ یہ ہے کہ حکومت کی واحد توجہ پی ٹی آئی اور اتحادیوں کے ووٹ توڑ کر پنجاب کو بچانا ہے۔ کوشش ہے کہ صوبے میں کمزور مخلوط حکومت کو بچایا جائے۔ معیشت کو بیک برنر پر رکھا گیا ہے۔‘

ماہرین کے مطابق افراط زر اور مہنگائی پر قابو پانے کے لیے امریکی فیڈ شرح سود میں مسلسل اضافہ کر رہا ہے جس سے دیگر کرنسیوں پر منفی اثر پڑ رہا ہے۔ اس ہفتے یورو اور امریکی ڈالر کے درمیان 20 سالوں میں پہلی بار دونوں کرنسیوں کی مالیت ایک جیسی تھی

آئی آيم ايف پروگرام ميں کيا ہے

پاکستان نے عالمی مالیاتی فنڈ پروگرام جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ اس عزم کا اظہار منصوبہ بندی اور ترقی کے وزیر احسن اقبال نے واشنگٹن میں آئی ایم ایف۔ کے ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر سے ملاقات میں کیا۔

ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر نے یقین دلایا کہ آئی ایم ایف پاکستان کی معیشت کے استحکام کے لیے معاونت جاری رکھے گا۔

ادھر واشنگٹن میں پاک امریکہ بزنس کونسل۔ کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے منصوبہ بندی اور ترقی کے وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان نے امریکہ کی کاروباری شخصیات کو منافع بخش منصوبے شروع کرنے ک۔ے لیے بڑے مواقع کی پیشکش کی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان زراعت کے شعبے میں اپنی پیداوار۔ بڑھانے اور قدرتی وسائل کے استعمال کو بہتر بنانے کے لیے امریکی ماہرین سے استفادہ کرنے کا خواہاں ہے۔

4 Comments

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.