16 سال کی عمر میں میڈیکل سائنس کی طالبہ کیرولینا اپنے دادا اور دادی کے گھر میں صوفے پر آرام کر رہی تھیں کہ اچانک انھیں اپنے سر میں شدید درد محسوس ہوا۔
وہ چند ہفتے پہلے ہی ڈینگی بخار سے صحت یاب ہوئی تھیں، اس لیے اُن کا خیال تھا کہ یہ درد اُسی انفیکشن کی وجہ سے ہو رہا ہے۔
کیرولینا اس وقت چار ماہ کی حاملہ تھیں اور اس سے قبل انھیں صحت کا کوئی سنگین مسئلہ نہیں تھا۔ درد کا یہ دورہ چند ہی سیکنڈ میں آیا اور چلا گیا تو انھوں نے بھی اس پر کوئی خاص توجہ نہیں دی۔
وہ کہتی ہیں. کہ ’یہ ایک ایسا درد تھا جو میں نے پہلے کبھی محسوس نہیں کیا تھا۔ میں درد کی شدت کی وجہ سے چیخ رہی تھی اور زار و قطار رو رہی تھی۔ اُس وقت میرے خاندان والوں کو میری اس کیفیت اور تکلیف کے بارے میں کچھ بھی سمجھ میں نہیں آیا، کیونکہ .یہ سب اتنا جلدی میں ہوا کہ کسی کو کُچھ بھی سمجھنے کا موقع ہی نہیں مل سکا۔‘
کیرولینا کے مطابق یہ درد چہرے. پر بجلی کے شدید جھٹکوں کی طرح محسوس ہوا، جو وقفے وقفے سے بڑھنے لگا۔ کچھ مہینوں کے بعد یہ درد اکثر ہی رہنے لگا تھا۔
وہ کہتی ہیں کہ ’ایک وقت ایسا بھی آیا جب ہر ہفتے مجھے. درد کے ان لہروں کی. وجہ سے ہسپتال جانا پڑتا تھا۔ اس درد اور میری اس کیفیت کی وجہ کیا تھی یہ جاننے کے لیے. میں نے مختلف ماہرین کے پاس جانا شروع کیا۔ میں 27 مختلف طبی ماہرین کے پاس گئی۔‘
چار سال ہسپتال کے سینکڑوں چکر لگانے اور متعدد ٹیسٹ کروانے کے. بعد کیرولینا کو ’ٹرائیجیمینل نیوریلجیا‘ کی تشخیص ہوئی، ایک ایسی بیماری جس کے سبب اٹھنے والے درد کو ’دنیا کا بدترین درد‘ تصور کیا جاتا ہے۔
ٹرائیجیمنل نیوریلجیا ایک ایسی بیماری ہے. جس سے ٹرائیجیمنل نرو (چہرے کو دماغ سے جوڑنے والی نسیں). متاثر ہوتی ہیں۔
یہ سر اور چہرے کے پٹھوں میں ہوتا ہے۔
البرٹ آئنسٹائن نامی ہسپتال میں نیورالوجسٹ ونیسیوس بوراتی کا کہنا ہے. کہ ’ٹرائیجیمینل نرو یا نسوں کی تین شاخیں ہوتی ہیں۔ یہ آنکھوں، ناک اور جبڑے کے گرد موجود ہوتی ہیں جو ان تمام اعضا کو فعال اور کارآمد رکھنے میں کلیدی یا اہم کرداد ادا کرتی ہیں۔‘
’جب کوئی نس کسی خرابی یا بیماری کی وجہ سے دباؤ کا شکار ہوتی ہے. اور اس سے خون کی دیگر پٹھوں تک رسائی اور روانی متاثر ہوتی ہے تو اس صورت میں درد کا ایک شدید دورہ پڑتا ہے۔ درد کے اس دورے کے بعد متاثرہ شخص کا چہرہ بے حس بھی ہو سکتا ہے، انھیں شدید جھنجھلاہٹ کا سامنا کرنا پڑتا ہے. اور آنکھوں میں پانی بھی آنا شروع ہو جاتا ہے۔‘
یہ بیماری عام طور پر چہرے کے ایک حصے کو متاثر کرتی ہے۔ شاذ و نادر ہی ایسا ہوتا ہے اس کا سامنا کرنے والوں کو چہرے کی دونوں جانب یہ شدید درد ہو، جیسا کہ میڈیکل سائنس کی طالب علم کیرولینا کے ساتھ ہوتا ہے۔
درد کے یہ دورے اگرچہ چند سیکنڈ یا منٹ تک محدود رہتے ہیں، تاہم یہ دن میں کئی بار ہوتے ہیں۔
But
Ddxu