سلو بھائی کا مشہور ڈائیلاگ تو آپ کو یاد ہو گا، ’شکار تو سب کرتے ہیں لیکن ٹائیگر سے بہتر شکار کوئی نہیں کرتا،‘ مگر فلم فیئر ایوارڈ کے لیے جب بھی انہوں نے جال لگایا کوئی مچھلی ہاتھ نہ آئی۔
ان کے برعکس شاہ رخ خان آٹھ اور عامر خان تین مرتبہ بلیک لیڈی اپنے گھر لے گئے، مگر یہ سلو بھائی کے ساتھ جانے سے کیوں گھبراتی ہے؟
یہ سال تھا 1989 کا جب مرکزی کردار میں سلمان خان کی پہلی فلم ’میں نے پیار کیا‘ باکس آفس پر دھوم مچا رہی تھی۔ اس فلم کے ہدایت کار تھے۔ سورج برجاتیا، جن کی ونود چوپڑا کے ساتھ سخت رقابت چل رہی تھی۔ تب چوپڑا کی فلم ’پرندہ‘ کا خوب چرچا تھا، جس نے بعد میں رام گوپال ورما۔ اور انوراگ کشیپ۔ جیسے مہان ہدایت کاروں کے لیے گینگسٹر تھرلرز کا راستہ ہموار کیا۔
باکس آفس
’میں نے پیار کیا‘ نے باکس آفس کی طرح اگلے برس منعقد ہونے والے فلم فیئر ایوارڈ میلے میں بھی ’پرندہ‘ کے پر کاٹ دیے۔ ’میں نے پیار کیا‘ نے بہترین فلم سمیت چھ، جبکہ ’پرندہ‘ نے بہترین ہدایت کار سمیت پانچ ٹرافیاں جیتیں۔ یہی وہ موقع تھا. جب بہترین اداکار کے مرکزی کردار۔ کے لیے سلمان خان اور جیکی شروف مدمقابل تھے۔
سبھاش گھئی کی 1983 میں ریلیز ہونے والی فلم ’ہیرو‘ سے اچانک شہرت کی بلندیوں کو چھونے والے جیکی شروف کی فلم فیئر ٹرافی کے لیے یہ پہلی نامزدگی تھی۔ یہی معاملہ سلمان خان کا تھا۔
نیا اداکار ہمیشہ خود کو منوانے کے لیے زیادہ بےچین ہوتا ہے۔ سلمان خان کو پورا یقین تھا. کہ وہ ہدایت کار اب پوری طرح ان کی صلاحیتوں کا قائل ہو جائے گا، جس نے سکرین ٹیسٹ کے بعد انہیں مسترد کر دیا تھا اور پھر محض اس لیے موقع دیا کہ کوئی دوسرا یہ کردار کرنا نہیں چاہتا تھا۔
سلمان خان کے بقول اس وقت فلم فیئر میگزین کے ایڈیٹر نے انہیں پہلے سے بتا دیا۔ کہ وہ ایوارڈ جیت رہے ہیں. سلو بھائی نے اپنے گھر یہ بات بتائی اور اس طرح سب تیار ہو ۔کر ایوارڈ شو میں پہنچ گئے۔ ابتدا میں چھوٹے ایوارڈ تقسیم ہونے لگے۔