اٹلی میں 18 سالہ بیٹی کے قتل کا الزام، والد پاکستان سے گرفتار

پولیس حکام کے مطابق ملزم اس وقت ایف آئی اے کی تحویل میں ہے

اٹلی میں اپنی 18 سالہ بیٹی کو مبینہ طور پر طے شدہ شادی سے انکار کرنے پر قتل کرنے کے الزام میں شبیر عباس نامی شخص کو پاکستان میں گرفتار کر لیا گیا۔

ایک سینیئر پولیس افسر انور سعید کنگرا کا کہنا ہے۔ کہ ملزم سے اسلام آباد میں پوچھ گچھ کی جاری رہی ہے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس سے بات کرتے ہوئے انور سعید کنگرا کا کہنا تھا۔ کہ ’شبیر کو اطالوی حکام اور مقامی پولیس سے خفیہ اطلاع ملنے کے بعد مشرقی پنجاب میں ان کے گاؤں سے گرفتار کیا گیا۔‘

شبیر عباس کی بیٹی ثمن کو آخری بار اپریل کے آخر میں ریگیو ایمیلیا شہر کے قریب ان کے گھر کے آس پاس پڑوسیوں نے دیکھا تھا۔ 

کچھ دنوں بعد میلان کے ہوائی اڈے کی ایک ویڈیو میں ثمن کے والدین کو دکھا گیا۔ جو پاکستان فرار ہو رہے تھے۔

ثمن کے والدین مبینہ طور پر ایک ایسے شخص سے شادی کرنے کے لیے ان پر دباؤ ڈال رہے تھے جس سے وہ کبھی نہیں ملی تھیں۔

اٹلی سے فرار

پاکستانی پولیس کے ایک اور سینیئر تفتیش کار امیر شاہین کے مطابق شبیر کو اطالوی پولیس تلاش کر رہی تھی۔

انہوں نے مزید تفصیلات بتانے سے انکار کرتے ہوئے۔ کہا کہ شبیر ملک کی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی تحویل میں ہے۔ جس سے انٹرپول نے گرفتاری اور اٹلی کے حوالے کرنے کے لیے رابطہ کیا تھا۔

اس حوالے سے متعلقہ ایجنسی یا پاکستان کی وزارت خارجہ کا کوئی اہلکار فوری طور پر تبصرہ کرنے کے لیے دستیاب نہیں تھا۔

یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا۔ پاکستان کا اٹلی کے ساتھ حوالگی کا معاہدہ ہے یا نہیں۔ 

اٹلی میں حکام نے گذشتہ ہفتے شبیر کے گھر کے قریب ایک لاوارث عمارت میں ایک قبر سے لاش دریافت کی تھی۔ 

اطالوی میڈیا نے بتایا کہ باقیات کی شناخت کی تصدیق میں دو ماہ لگ سکتے ہیں۔

لاپتہ ہونے سے قبل ثمن نے اٹلی میں اپنے بوائے فرینڈ کو۔ جو کہ پاکستانی نژاد ہے۔ بتایا تھا کہ ان کے والدین مبینہ طور پر ان کی شادی اپنے وطن میں کسی بڑے آدمی سے کرنا چاہتے ہیں لیکن وہ اس پر راضی نہیں۔

حکام کے پاس جانے کے بعد ثمن کو ایک پناہ گاہ میں رہنے کی اجازت دی گئی۔ تھی لیکن بعد میں وہ گھر واپس آ گئیں۔

اس وقت اطالوی ذرائع ابلاغ میں بتایا گیا۔ تھا کہ مبینہ طور پر ثمن کے گھر والوں نے انہیں ٹیکسٹ پیغامات بھیج کر واپس گھر آنے کی درخواست کی تھی۔

ثمن کے چچا کو فرانس سے حوالگی کے بعد پہلے ہی اطالوی پولیس کی حراست میں ہیں۔

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.