متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے اپنے ذرخیزی کے قوانین تبدیل کرتے ہوئے ملک میں مقیم غیر مسلم جوڑوں اور غیر شادی شدہ افراد کو بھی ’ان وائٹرو فرٹیلیٹی (آئی وی ایف) کے ذریعے بچوں کی پیدائش کی اجازت دے دی۔
اماراتی حکومت نے ملک میں ’سروگیسی‘ کرائے کی کوکھ کے عمل کو بھی قانونی قرار دے دیا، اب کوئی بھی خاتون کسی دوسری خاتون کے بچے کو کرائے کی کوکھ کے ذریعے جنم دے سکیں گی۔
عرب نشریاتی ادارے ’العربیہ‘ کے مطابق یو اے ای کی حکومت نے. طویل عرصے بعد زرخیزی کے قوانین تبدیل کرتے ہوئے اس میں کئی نرمیاں متعارف کرادیں جب کہ بچے. کی پیدائش پر تیسرے فرد کی مداخلت یعنی کرائے کی کوکھ کے عمل کو جرم سے خارج کردیا۔
اس سے قبل یو اے ای میں کرائے کی کوکھ یعنی. ’سروگیسی‘ قانونی جرم تھا. لیکن اب کوئی بھی خاتون کسی دوسری خاتون کے بچے کو جنم دے سکیں گی۔
اسی طرح حکومت نے زرخیزی ضوابط اور قوانین میں. تبدیلیاں کرتے ہوئے غیر شادی شدہ جوڑوں سمیت غیر مسلم جوڑوں کو بھی آئی وی ایف یعنی مصنوعی طریقے سے بچوں کی پیدائش کی اجازت دے دی۔
آئی وی ایف کے ذریعے مرد کے اسپرم اور خاتون کے انڈے باہر نکال کر انہیں زرخیز. کرکے حمل کو یقینی بنایا جاتا ہے، اس عمل میں بعض اوقات ماہرین کسی تیسرے. شخص کے اسپرم بھی شامل کرتے ہیں، تاہم ایسا انتہائی کم کیسز میں ہوتا ہے۔
انڈے محفوظ
اسی طرح اماراتی حکومت نے غیر شادی شدہ خواتین. کو جوانی میں اپنے زرخیز انڈے محفوظ کروانے سمیت مرد حضرات کو بھی اپنے اسپرم محفوظ کروانے کی اجازت دے دی۔
ماہرین کی جانب سے اماراتی. زرخیزی قوانین میں تبدیلی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے. اسے یو اے ای کے لیے نئے دور کا آغاز قرار دیا جا رہا ہے۔
یو اے ای اس وقت خطے میں سب سے زیادہ غیر ملکیوں اور غیر مسلم افراد کی رہائش کا مسکن بنا ہوا ہے، وہاں مغربی ممالک کے افراد بھی آباد ہونے لگے ہیں۔
نئے قوانین کے تحت اب وہاں مقیم زرخیزی کے. مسائل سے دوچار غیر مسلم جوڑے آئی وی ایف طریقے کے تحت اپنے ہاں بچوں کی پیدائش کو یقینی بنا سکیں گے. جب کہ غیر شادی شدہ جوڑے بھی ایسا کرسکیں گے۔
اسی طرح کوئی بھی خاتون اپنے انڈے کسی تیسری خاتون کی کوکھ میں داخل کرواکر اپنے بچوں کو پیدا کروا سکے گی، اب. تک سروگیسی کا عمل سب سے زیادہ بھارت میں ہوتا آ رہا تھا، جہاں غربت کے باعث خواتین دوسری عورتوں. کے بچوں کو جنم دیتی آ رہی ہیں۔