گوگل کے اے آئی ٹول سے ایک دہائی پرانا طبی مسئلہ دو دن میں حل

گوگل

گوگل کے تیار کردہ ایک نئے مصنوعی ذہانت ( اے آئی). ٹول نے محض دو دن میں طب کے حوالے سے جڑا. ایک مسئلہ حل کر لیا، جسے سائنس دانوں کو حل کرنے میں دس سال لگے۔

یہ اہم پیش رفت اس وقت سامنے آئی. جب امپیریل کالج لندن کے محققین گوگل کے جدید ترین ’کوسائنٹسٹ اے آئی‘ ماڈل کی جانچ کر رہے تھے۔

وہ ایک ایسے طبی مسئلے پر تحقیق کر رہے تھے. جو انہیں کئی سالوں سے درپیش تھا۔

جب سائنس دانوں نے ایک مختصر پرومپٹ میں سوال درج کیا کہ ’کچھ سپر بگز (مزاحم بیکٹیریا) اینٹی بائیوٹکس کے خلاف مزاحمت کیسے حاصل کرتے ہیں؟‘ تو اے آئی نے کئی جوابات تجویز کیے. جن میں سے ایک ایسا تھا. جو وہ پہلے ہی جانتے تھے. کہ درست ہے۔

الگورتھم

امپیریل کے انفیکشیس ڈیزیز ڈیپارٹمنٹ کے پروفیسر جوزے پینادیز نے کہا: ’اس کا مطلب یہ ہوا. کہ الگورتھم نے دستیاب شواہد کا تجزیہ کیا، مختلف امکانات کا جائزہ لیا، سوالات کیے، تجربات کا ڈیزائن بنایا. اور وہی مفروضہ پیش کیا جس تک ہم نے برسوں کی محنت اور تحقیق کے بعد پہنچے، مگر اے آئی نے یہ سب کچھ لمحوں میں کر دکھایا۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ اے آئی ’کو-سائنٹسٹ‘ پلیٹ فارم ابھی ابتدائی مراحل میں ہے لیکن ہم پہلے ہی دیکھ سکتے ہیں کہ اس میں سائنسی ترقی کو بے حد تیز کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔‘

تحقیق کے شریک رہنما ڈاکٹر ٹییاگو ڈیاز دا کوسٹا کا کہنا تھا. کہ یہ اے آئی ٹول سائنس دانوں کو ایسے غیر ضروری تجربات سے بچانے میں مدد دے سکتا ہے. جو قیمتی وقت اور وسائل ضائع کرتے ہیں۔

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.