گجرات: بھارت میں ایک مسلمان خاتون بلقیس بانو کے اجتماعی عصمت دری کے کیس کے سبھی 11 مجرم جیل سے رہا کر دیے گئے۔
بھارتی ریاست گجرات میں فسادات کے دوران ہندو شدت پسندوں نے پانچ ماہ کی حاملہ بلقیس بانو کا گینگ ریپ کیا تھا۔ اور ان کی تین سالہ بیٹی سمیت ان کے خاندان کے چودہ افراد کو قتل بھی کر دیا گیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق مودی کے بھارت نے مسلمانوں کے ساتھ نا انصافی کی ایک اور شرمناک مثال پیش کر دی۔ 2002 میں اجتماعی عصمت دری کا نشانہ بننے۔ والی خاتون کے کیس کے سبھی گیارہ مجرمان جیل سے رِہا ہو گئے۔
گجرات میں گودھرا واقعے کے بعد 2002 میں بلقیس بانو کے ساتھ ایک ایسا شرمناک اور۔ دردناک واقعہ پیش آیا تھا جس نے لوگوں کے دل دہلا دیے تھے۔
ہوا کیا تھا؟
بلقیس بانو کو ایک گروپ نے اجتماعی عصمت دری کا نشانہ بنا دیا تھا، جس نے انصاف کے حصول کے لیے ایک طویل لڑائی لڑی، اور آخر کار عدالت نے مجرموں کو عمر قید کی سزا سنا دی، لیکن آج انھیں جیل سے رِہا کر دیا گیا۔
بلقیس بانو کے شوہر یعقوب رسول نے کہا کہ۔ ہم ابھی اس خبر پر کوئی رد عمل دینے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بلقیس بانو اجتماعی عصمت دری کیس۔ کے سبھی مجرموں کو پیر کے روز گودھرا سَب جیل سے رِہا کیا گیا۔ گجرات حکومت نے اپنی معافی پالیسی کے تحت ان کی رِہائی کی منظوری دی۔
یاد رہے کہ ممبئی میں سی بی آئی کی ایک خصوصی عدالت نے 11 مجرموں کو 21 جنوری 2008 کو اجتماعی عصمت دری اور بلقیس بانو کے کنبہ کے 7 افراد کے قتل کے جرم میں تاحیات قید کی سزا سنائی تھی۔ بعد میں ممبئی ہائی کورٹ نے بھی انھیں مجرم برقرار رکھا تھا۔
15 سال سے زیادہ قید کی سزا کاٹنے کے بعد ان میں سے ایک مجرم نے وقت سے پہلے رِہائی کے لیے ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا، پنچ محل کے کمشنر سجل مایترا کے مطابق ہائی کورٹ نے گجرات حکومت کو مجرموں کی سزا معاف کرنے پر غور کرنے کی ہدایت کی تھی۔
بھارتی مسلم خاتون کو سپریم کورٹ نے 15 سال بعد انصاف دیدیا
عدالتی ہدایت پر گجرات۔ حکومت نے مایترا کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی، جس نے چند ماہ قبل اتفاق رائے سے اس کیس کے سبھی مجرموں کو معاف کرنے کے حق میں فیصلہ کیا۔