کینیڈین نژاد مراکشی بولی وڈ ڈانسر و اداکارہ نورا فتیحی نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت میں کیریئر کے ابتدائی دنوں میں نہ صرف انہوں نے فاقے کاٹے بلکہ ان کا استحصال بھی کیا گیا۔
نورا فتیحی ماضی میں بھی متعدد انٹرویوز میں بھارت میں کیریئر بنانے کے لیے. ابتدائی دنوں کی مشکلات پر بات کر چکی ہیں اور بتا چکی ہیں کہ انہوں نے کس قدر مشکلات دیکھیں۔
انڈیا ٹوڈے کے مطابق حال ہی میں نورا فتیحی نے ایک اور ویب سائٹ کو دیے گئے. انٹرویو میں بتایا. کہ وہ بھارت صرف 5 ہزار روپے لے کر آئی تھیں اور انہیں اندازہ نہیں تھا کہ ان کے پاس کتنی کم رقم ہے۔
اداکارہ کے مطابق بھارت آنے کے بعد وہ مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی میں دو کمرے کے فلیٹ میں 9 لڑکیوں کے ساتھ رہنے لگیں، جہاں انہیں سخت ذہنی مسائل کا بھی سامنا رہا. کیوں کہ ان کے ساتھ رہنے والی تمام لڑکیاں ذہنی مریض تھیں۔
کھانے کے پیسے
انہوں نے انکشاف کیا کہ بعض مرتبہ ان کے پاس کھانے کے پیسے تک نہیں ہوتے تھے. اور وہ صرف ایک انڈے اور بریڈ پر گزارا کرتی تھیں۔
نورا فتیحی کے مطابق انہوں نے کیریئر بنانے کے لیے. سخت مشکلات دیکھیں، وہ اس قدر ذہنی مسائل کا شکار ہوگئیں. کہ انہیں تھراپی کی ضرورت محسوس ہونے لگی. لیکن ان کے پاس وسائل نہیں تھے۔
اداکارہ کا کہنا تھا. کہ بھارت میں کام دینے والی ایجنسیز نے ان کا خوب استحصال کیا، ان کے کام کے زیادہ پیسے لے کر انہیں انتہائی کم معاوضہ دیا جاتا تھا۔
نورا فتیحی کے مطابق بھارت میں لڑکیوں کو کام دلانے والی متعدد ایجنسیاں ان کا استحصال بھی کرتی ہیں. اور ان کا بھی استحصال ہوا جب کہ بھارت میں ایسی ایجنسیز کے خلاف قانونی کارروائی کے لیے کوئی قانون موجود نہیں۔
خیال رہے کہ نورا فتیحی نے 2014 میں بھارت میں ماڈلنگ، اداکاری و ڈانس کیریئر کا آغاز کیا. اور اب تک وہ ہندی سمیت ملایلم، تیلگو اور تامل فلموں میں مختصر کرداروں سمیت ان میں آئٹم گانے کر چکی ہیں۔