’ڈیلٹا کی موت‘: دریائے سندھ کا دہانہ سکڑ اور مر رہا ہے

جب حبیب ﷲ کھٹی اپنی والدہ کی قبر کی آخری زیارت کے لیے جا رہے ہوتے ہیں تو ان کے پاؤں کے نیچے نمک کی تہہ چٹخنے لگتی ہے۔ وہ یہ سب چھوڑ کر دریائے سندھ کے اس ڈیلٹا میں واقع اپنا خشک اور خالی گاؤں چھوڑنے والے ہیں۔

یہ وہ علاقہ ہے جہاں دریائے سندھ بحیرہ عرب میں گرتا ہے لیکن سمندر کا کھارا پانی مسلسل دراندازی کرتے ہوئے یہاں کی کاشت کاری اور ماہی گیری پر انحصار کرنے والی بستیوں کو تباہ کر چکا ہے۔

ساحل سے صرف 15 کلومیٹر دور سندھ کے ضلع سجاول کے قصبے کھارو چھان کے. گاؤں عبداللہ میر بحار سے تعلق رکھنے والے حبیب ﷲ کھٹی نے اس بارے میں اے ایف پی کو بتایا: ’کھارا پانی ہمیں چاروں طرف سے گھیر چکا ہے۔‘

جب یہاں مچھلیاں نایاب ہو گئیں تو 54 سالہ حبیب ﷲ نے درزی کا کام شروع کیا لیکن جب گاؤں کے 150 میں سے صرف چار گھرانے باقی رہ گئے تو یہ کام بھی جاتا رہا۔

سنسان

انہوں نے کہا کہ شام کو یہاں ایک عجیب سی خاموشی چھا جاتی ہے. اور آوارہ کتے سنسان لکڑی اور بانس کے خالی گھروں میں گھومتے ہیں۔

کبھی کھارو چھان کے آس پاس 40 کے قریب گاؤں ہوا کرتے تھے. لیکن اب زیادہ تر سمندری پانی میں ڈوب چکے ہیں۔

سرکاری مردم شماری کے مطابق .1981  میں یہاں کی آبادی 26 ہزار تھی. جو 2023 میں کم ہو کر 11 ہزار رہ گئی۔

اب حبیب ﷲ اپنے خاندان کے ہمراہ قریبی شہر کراچی منتقل ہونے کی تیاری کر رہے ہیں. جہاں پہلے ہی انڈس ڈیلٹا سمیت کئی علاقوں سے معاش کی تلاش میں آئے لوگوں نے بسیرا کر رکھا ہے۔

ماہی گیر برادری کے حقوق کے لیے. کام کرنے والے ’پاکستان فشر فوک فورم‘ کے مطابق ڈیلٹا. کے ساحلی علاقوں سے ہزاروں لوگ نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔

جناح انسٹی ٹیوٹ کی مارچ میں .شائع شدہ ایک رپورٹ کے مطابق گذشتہ بیس برسوں میں پورے انڈس ڈیلٹا کے علاقوں سے 12 لاکھ سے زائد. لوگ بے دخل ہو چکے ہیں۔

بہاؤ میں کمی

امریکن پاکستان واٹر سٹڈیز سینٹر کی 2018 کی ایک رپورٹ کے مطابق 1950 کی دہائی سے اب تک ڈیلٹا کی طرف دریائے سندھ کے پانی کے بہاؤ میں 80 فیصد کمی آ چکی ہے. جس کی وجہ نہری نظام، پن بجلی کے ڈیم اور گلیشیئر و برف کے پگھلنے پر موسمیاتی تبدیلی ہے۔

اس سے سمندری پانی کی تباہ کن دراندازی ہوئی ہے۔ 1990 سے اب تک پانی میں نمکیات میں تقریباً 70 فیصد اضافہ ہو چکا ہے، جس سے فصل اگانا ناممکن اور جھینگے و کیکڑے کی پیداوار بری طرح متاثر ہوئی ہے۔

ورلڈ وائیڈ فنڈ فار نیچر (ڈبلیو ڈبلیو ایف). کے مقامی ماہر تحفظ ماحول محمد علی انجم کے مطابق: ’ڈیلٹا نہ صرف سکڑ رہا ہے بلکہ سمندری پانی سے ڈوب بھی رہا ہے۔‘

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.