
پاکستان میں غیر قانونی سمز فروخت کرنے والوں کے خلاف ایک بڑا کریک ڈاؤن کیا گیا ہے جس کے تحت پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ نے مشترکہ کارروائیاں کرتے ہوئے مختلف شہروں میں چھاپے مارے، جن کے نتیجے میں ہزاروں غیر قانونی طور پر فعال بین الاقوامی سمیں برآمد کی گئیں۔
پی ٹی اے کی جانب سے جمعرات کو جاری کیے. جانے والے بیان کے مطابق یہ کارروائیاں ملتان، لاہور، فیصل آباد، گوجرانوالہ، راولپنڈی اور کراچی میں کی گئیں، جہاں غیر قانونی سمز کے ذریعے دھوکہ دہی، مجرمانہ سرگرمیوں اور غیر قانونی مواصلاتی نیٹ ورکس کے حوالے سے اطلاعات موصول ہو رہی تھیں۔
بیان کے مطابق ملتان میں پانچ مختلف مقامات پر چھاپے مارے گئے، جہاں سے 7,064 غیر قانونی سمیں ضبط کی گئیں اور آٹھ افراد کو گرفتار کیا گیا۔ یہ افراد غیر قانونی طریقے سے سمیں فروخت کر رہے تھے، جنہیں بین الاقوامی فراڈ اور دیگر غیر قانونی کاموں. میں استعمال کیا جا رہا تھا۔
ملتان کے علاؤہ لاہور اور گوجرانوالہ میں مجموعی طور پر 252 سمز برآمد ہوئیں جب کہ دونوں دکان مالکان کو موقع پر گرفتار کر لیا گیا۔
برطانوی سمز
راولپنڈی میں کئی غیر قانونی سمز ضبط کی گئیں، جن میں حالیہ آپریشن کے دوران برآمد کی گئی. 335 برطانوی سمز بھی شامل تھیں۔
کراچی میں 10 غیر قانونی سمیں برآمد کی گئیں اور دکان کے مالک کو حراست میں لے لیا گیا۔
پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ غیر قانونی سموں کی فروخت اور استعمال کے خلاف کارروائیاں جاری رکھی جائیں گی۔ پی ٹی اے نے عوام سے اپیل کی ہے. کہ اگر وہ ایسی کسی بھی مشکوک سرگرمی سے آگاہ ہوں تو فوری طور پر پی ٹی اے کی ویب سائٹ www.pta.gov.pk پر شکایت درج کرائیں تاکہ ایک محفوظ اور مستحکم ڈیجیٹل ماحول کو یقینی بنایا جا سکے۔
مسٔلہ ہے کیا؟
پاکستان میں غیر قانونی بین الاقوامی سموں کی فروخت ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے. جس کے ذریعے سائبر کرائم، مالی فراڈ، دہشت گردی، اور دیگر مجرمانہ سرگرمیوں کو فروغ دیا جا رہا ہے۔
یہ سمیں اکثر غیر قانونی طریقوں سے بیرونِ ملک سے منگوائی جاتی ہیں. اور بغیر کسی مستند تصدیق کے صارفین کو فراہم کی جاتی ہیں. جس کی وجہ سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے. ان کا سراغ لگانا مشکل ہو جاتا ہے۔
غیر قانونی سمز کیسے کام کرتی ہیں؟
یہ غیر قانونی سمیں عام طور پر غیر رجسٹرڈ یا جعلی شناختوں پر جاری کی جاتی ہیں۔ بعض اوقات یہ سمیں بایومیٹرک تصدیق کے بغیر غیر قانونی طریقے سے ایکٹو کی جاتی ہیں. یا کسی اور کے نام پر رجسٹرڈ کر کے بیچی جاتی ہیں۔ زیادہ تر یہ سمیں غیر قانونی کال سینٹرز، آن لائن فراڈ، اور دیگر جرائم میں استعمال ہوتی ہیں، جن میں ہیکنگ، بلیک میلنگ، اور جعلسازی شامل ہیں۔
پاکستان میں سموں کی رجسٹریشن کا طریقہ کار
پاکستان میں سموں کے اجرا کے لیے بایومیٹرک ویری فکیشن سسٹم (BVS) متعارف کرایا گیا ہے، جس کا مقصد ہر سم کو اس کے اصل صارف کے نام پر رجسٹرڈ کرنا ہے۔ تاہم، کچھ عناصر اس نظام کو دھوکہ دے کر غیر قانونی طور پر سمیں فروخت کرتے ہیں، جس سے سائبر کرائم اور دیگر مجرمانہ سرگرمیوں. میں اضافہ ہو رہا ہے۔
حکومتی اقدامات اور کارروائیاں
پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے). اور ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ وقتاً فوقتاً غیر قانونی سم فروخت کرنے والوں کے خلاف کارروائیاں کرتے رہے ہیں۔ ماضی میں بھی متعدد بار ایسے گروہوں کے خلاف چھاپے. مارے گئے ہیں، لیکن اس غیر قانونی کاروبار کے مکمل خاتمے کے لیے. مسلسل نگرانی اور سخت قانونی اقدامات کی ضرورت ہے۔