
حکومت نے ورچوئل اثاثہ جات اتھارٹی کے قیام کی منظوری دے دی ہے. اور کرپٹو مائننگ کے ذریعے ڈیجیٹل اثاثوں کے ریاستی ریزرو بنانے کا ارادہ بھی رکھتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے. کہ مائننگ سستی نہیں ہوگی اور یہ پریکٹیکل اپروچ نہیں ہے۔
پیر سات جولائی کو جاری کی گئی ایک پریس ریلیز کے مطابق، مجوزہ اتھارٹی ایک خودمختار ریگولیٹر کے طور پر کام کرے گی جو ورچوئل اثاثہ جات کی سروس فراہم کرنے والے اداروں کو لائسنس جاری کرنے، ان کی نگرانی اور جائزہ لینے کی ذمہ دار ہوگی، اور اس بات کو یقینی بنائے گی کہ تمام ایسے ادارے حکومتی اور ایف اے ٹی ایف کی ہدایات اور بین الاقوامی بہترین طریقہ کار سے ہم آہنگ ہوں۔
یہ پیش رفت رواں سال مارچ میں پاکستان کرپٹو کونسل کے قیام کے چار ماہ بعد سامنے آئی ہے۔ حکومت ملک میں کرپٹو ٹریڈ اور مائننگ کو باقاعدہ شکل دینے. کے ساتھ ساتھ دو ہزار میگاواٹ بجلی، کرپٹو مائننگ کے لیے. فراہم کرنے کا ارادہ بھی رکھتی ہے. تاکہ ریاست کا ڈیجیٹل اثاثوں کا ذخیرہ قائم کیا جا سکے۔
کیا کرپٹو کی ریگولیشن پر کچھ کام ہوا بھی ہے؟
ڈیجیٹل اثاثہ جات اتھارٹی کے چیئرمین کے لیے. تاحال کسی شخص کا فیصلہ نہیں کیا گیا، اور سرکاری ذرائع کے مطابق، صرف کرپٹو امور کے وفاقی وزیر بلال بن ثاقب، جو کرپٹو کونسل کے چیف اگزیکٹو بھی ہیں، وزیرِاعظم سے مشاورت کے بعد اس کا فیصلہ کریں گے۔ تاہم، حکومتی مشینری کے متعلقہ اداروں میں کام کرنے والے افسران نے یہ بتایا ہے کہ ریگولیشنز کے حوالے سے تا حال کسی قسم کی پیش رفت نہیں ہو رہی. اور کرپٹو کے وفاقی وزیر کے جو اس وقت ملک سے باہر ہیں، واپس آنے کے بعد شاید کوئی پیش رفت ہو۔