پیر کو کراچی سے تعلق رکھنے والی نوجوان ٹینس سٹار زینب علی اسلام آباد میں اپنا میچ کھیل کر واپس آئیں تو معمول کے مطابق نہانے کے لیے گئیں لیکن پھر کبھی واپس نہ لوٹیں۔
پاکستان ٹینس فیڈریشن کے مطابق ان کے اہلِخانہ جب دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوئے تو انھیں مردہ حالت میں پایا۔ پولیس کے مطابق لاش کو پوسٹ مارٹم کے بعد اہلِخانہ کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
نوجوان زینب کی موت کی وجوہات کے بارے میں پوسٹ مارٹم رپورٹ سے ہی معلوم ہو سکے گا تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدائی رپورٹ کے مطابق موت دل کا دورہ پڑنے کے باعث ہونے کا امکان ہے۔
نومنتخب ٹینس فیڈریشن کے صدر اعصام الحق قریشی سمیت دیگر اعلیٰ عہدیداروں نے ان کی وفات پر دکھ کا اظہار کیا۔ زینب کراچی ریجن کی بہترین کھلاڑیوں میں سے ایک تھیں. اور اسلام آباد میں ایک ٹورنامنٹ کھیلنے کے لیے موجود تھیں۔
ممکنہ طور پر دل کا دورہ پڑنے کے باعث کسی نوجوان کھلاڑی کی موت کے واقعات اس سے پہلے بھی رونما ہو چکے ہیں۔
سنہ 2021 کے اواخر میں پاکستانی بلے باز عابد علی نے میچ کے دوران دل میں درد کی شکایت کی تھی. جس کے بعد انھیں ہسپتال لے جایا گیا تھا اور ان میں ’اکیوٹ کورونری سنڈروم‘ کی تشخیص ہوئی تھی جو دل تک خون پہنچانے میں کمی کا معاملہ تھا۔
کرکٹر جیمز ٹیلر
اسی طرح انگلینڈ کے کرکٹر جیمز ٹیلر کو دل کے ایک عارضہ (اے آر وی سی) کے باعث 2016 میں کرکٹ کو خیرباد کہنا پڑا تھا۔
گذشتہ برس کے اوائل میں امریکی فٹبال سٹار ڈمار ہیملن کو بھی کھیل کے دوران دل کے عارضے سے متعلق مسائل کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
24 سالہ ڈمار کو میچ کے دوران مخالف کھلاڑی سے ٹکر کے بعد دل کا دورہ پڑا تھا. یعنی ان کا دل ٹھیک سے دھڑک نہیں رہا تھا. اور اس کی وجہ سے یہ پورے جسم میں خون پمپ کرنا چھوڑ دیتا ہے۔
ان کو میڈیکل ٹیم کی جانب سے فوری طور پر گراؤنڈ میں ہی طبی معاونت فراہم کی گئی تھی. جس کے بعد وہ کچھ عرصہ ہسپتال میں داخل رہنے. کے بعد کھیل میں واپس آئے تھے اور رواں سیزن میں این ایف ایل کے دوران انھوں نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا۔
بعد میں ان کی جانب سے دل کے اس عارضے کے بارے میں بتایا گیا تھا. جس کے باعث انھیں اچانک دل کا دورہ پڑا تھا۔ اس کی طبی اصطلاح کوموٹیو کورڈس ہے. جو سینے پر اچانک کچھ زوردار لگنے کے باعث ہو سکتا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق اگر بروقت اس صورتحال کو بھانپتے ہوئے. سی پی آر نہ کیا جائے اور طبی معاونت فراہم نہ کی جائے تو ’مریض کے بچنے کا امکان بہت کم ہوتا ہے۔‘
سڈن ڈیتھ سنڈروم اور موت کی وجوہات ’جن کے بارے میں وثوق سے نہیں کہا جا سکتا‘
ایک اور انتہائی خطرناک دل کا عارضہ جو نوجوان کھلاڑیوں میں خاصا عام ہے. وہ ایک جینیٹک ڈس آرڈر ہے جسے ہائپرٹروفک کارڈیومایوپاتھی کہا جاتا ہے۔
جن افراد کو یہ عارضہ ہوتا ہے. وہ بظاہر تو بہت فٹ اور ٹھیک معلوم ہوتے ہیں اور بظاہر ایسا معلوم نہیں ہوتا کہ کوئی ایسی علامات ہیں جو جان لیوا ثابت ہو سکتی ہیں۔
یہ ایک ایسا عارضہ ہے جس میں دل کا پٹھا زیادہ پھیل جاتا ہے. یا ’ہائپر ٹرافیڈ‘ ہو جاتا ہے۔ جب دل کا پٹھا زیادہ پھیل جائے. تو اس کے باعث دل کا خون پمپ کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔
اس کے علاوہ دل کے ردھم سے متعلق جان لیوا مسائل بھی درپیش ہو سکتے ہیں۔
یورو 2020 میں کرسچن ایرکسن کو دل کا دورہ پڑا تھا. نوجوان اور وہ جان لیوا ثابت ہو سکتا تھا۔ ڈاکٹروں کی جانب سے ڈیفبرلیٹر کا استعمال کیا گیا تھا. تاکہ دل کو جھٹکے دیے جا سکیں۔ اس کے بعد سے وہ اپنے دل پر ایک ڈیوائس لگاتے ہیں جسے آئی سی ڈی کہا جاتا ہے۔
ایرکسن نے بعد میں بتایا تھا کہ اس عارضے کی ان کے خاندان میں کوئی تاریخ نہیں تھی. اور وہ ہر فٹبالر کی طرح ہر سال طبی معائنے کروایا کرتے تھے۔
فٹبالر فیبریس موامبا
اسی طرح سنہ 2012 میں فٹبالر فیبریس موامبا بھی دل بند ہونے کے باعث پچ پر گر گئے تھے. اور انھیں اس دوران 15 جھٹکے دیے گئے تھے۔
سڈن ڈیتھ سنڈروم (ایس ڈی ایس). کو عام طور پر ان عارضوں کے حوالے سے ایک عمومی اصطلاح کے طور پر. استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ نوجوانوں میں دل کے دوروں کی تعریف کرنے کی بات کرتے ہیں۔ یہ بیماریاں عموماً بہت کم ہوتی ہیں۔
اچانک دل کا دورہ پڑنے کی صورت میں کیا کیا جائے؟
کارڈیک رسک ان دی ینگ .(سی آر وائے) نامی فلاحی ادارے کے مطابق برطانیہ میں ہر ہفتے 35 سال سے کم عمر کے 12 لوگ اچانک دل کا دورہ پڑتا ہے۔
اچانک دل کے دورے پڑنے کے بعد ہر 20 کیسز میں سے ایک موت اور نوجوانوں میں ہر پانچ میں سے ایک موت کے بارے میں یہ وثوق سے نہیں کہا جا سکتا. کہ اس کی وجہ کیا تھی۔ یعنی اگر نوجوان کے دل کا امراضِ قلب کا ماہر معائنہ کریں تب بھی یہ وثوق سے نہیں کہا جا سکتا. کہ اچانک ایسا کیوں ہوا۔
عام طور پر کسی بھی دل کے عارصے کے بارے میں معلوم کرنے کے لیے ای سی جی ٹیسٹ کیا جاتا ہے. جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ آیا الیکٹریکل امپلسز میں کوئی تبدیلی آئی ہے یا نہیں۔ یوں ردھم میں کسی تبدیلی کا علاج کیا جاتا ہے اس سے پہلے کہ وہ کوئی بڑے مسئلے کی وجہ بنیں۔
اچانک دل کا دورہ
اگر آپ کا کبھی کسی ایسے شخص سے واسطہ پڑے جسے اچانک دل کا دورہ پڑا ہے. تو اس کے سی پی آر کرنے کے بارے میں ماہرین کہتے ہیں کہ یہ صرف دو صورتوں میں کرنا چاہیے:
- ایک اگر وہ شخص بے ہوش ہو لیکن سانس نہ لے رہا ہو
- دوسرا اگر وہ بے ہوش ہے. لیکن بمشکل سانس لے رہا ہے
اگر کوئی شخص سانس ٹھیک طرح سے لے رہا ہے تو ایمرجنسی سروسز کو کال کر کے انھیں ریکوری پوزیشن میں بٹھانا ضروری ہے۔
اس کی نبض دیکھنے میں اپنا وقت ضائع نہ کریں. اگر کوئی شخص ساکت ہے، سانس نہیں لے رہا یا بمشکل لے رہا ہے تو ایمرجنسی سروس کو کال کر کے اس پر سی پی آر کرنا ضروری ہے۔