لاہور پولیس نے ڈی ایچ اے میں ایک فارم ہاؤس میں بنائے گئے. غیر قانونی کڈنی ٹرانسپلانٹ سینٹر پر چھاپا مارا اور چند ملزمان کو گرفتار کرلیا۔
تاہم پولیس کے مطابق غیر قانونی طور پر گردوں کی پیوندکاری کے کاروبار میں ملوث ڈاکٹروں کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
ڈی ایس پی سینٹرل انویسٹیگیٹنگ ایجنسی سول لائنز راشد امین بٹ نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا: ’سی آئی اے پولیس نے. ڈفینس کے علاقے میں ایک فارم ہاؤس پر چھاپہ مارا جہاں سے غیر قانونی طور پر گردوں کے ٹرانسپلانٹ میں ملوث ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔ جائے وقوعہ پر کڈنی ٹرانسپلانٹ کروانے والے دو غیر ملکی (سعودی) باشندے بھی موجود تھے جنہیں سروسز ہسپتال منتقل کیا گیا۔‘
ان کے مطابق غیر قانونی طور پر گردوں کی پیوندکاری کے کاروبارمیں ملوث ڈاکٹر طارق محمود اور ڈاکٹر راشد فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے. جبکہ ان کے سرغنہ ڈاکٹر ثاقب کی بھی تلاش جاری ہے۔
’یہ ڈاکٹر پہلے بھی ریکارڈ یافتہ ہیں اور اس حوالے سے تفتیش جاری ہے. کہ انہیں پہلے کیوں چھوڑا گیا۔‘
نگران صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر جاوید اکرم نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا: ’فرار ملزمان کو گرفتار کرنے کے لیے پولیس کو آج رات تک کا وقت دیا ہے. کہ وہ فوری ملزمان کو حراست میں لے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ملزمان کے خلاف مختلف دفعات کے تحت ایف آئی آر بھی درج کر لی گئی ہے. اور ان کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی کی جائے گی۔
جعلی سینٹرز
وزیر صحت کا کہنا تھا کہ پہلی بار ایسا ریکٹ نہیں. پکڑا گیا ایسے جعلی سینٹرز پہلے بھی پکڑے گئے ہیں. اس لیے اب ہم پنجاب ہیومن آرگن ٹرانسپلانٹ اتھارٹی .(پی ہوٹا) کے قوانین میں کچھ تبدیلی بھی لا رہے ہیں اور ان کے مستقل سی ای او کوبھی بھرتی کرنے جا رہے ہیں جس کی آسامی کے لیے اخبار میں اشتہاردیا جا چکا ہے۔
راشد امین بٹ کے مطابق سی آئی اے پولیس. کی ٹیمیں اس وقت فرار ڈاکٹروں کی تلاش میں چھاپے مار رہی ہیں. اور امید ہے کہ جلد ملزمان پولیس کی گرفت میں ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کڈنی ٹرانسپلانٹ سیٹ اپ کے مالکان ڈاکٹر ثاقب، ڈاکٹر طارق محمود اور ڈاکٹر ارشد تھے اور اس غیر قانونی کاروبار میں ملوث رہ چکے ہیں. اور ریکارڈ یافتہ ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ سی آئی اے کو ایک مخبر نے اطلاع دی تھی. اور ہمیں ایک شکایت بھی موصول ہوئی تھی کہ لاہور میں ایک گینگ گردوں کی پیوندکاری کا غیر قانونی کاروبار کر رہا ہے۔
گردے سستے داموں
انہوں نے بتایا کہ ملزمان کا ایک کلینک یکی گیٹ. اندرون شہر لاہور میں تھا جبکہ ٹرانسپلانٹ ڈی ایچ اے سینٹر میں کیا کرتے تھے. اور یہاں وہ غیر ملکی مریضوں کو گردوں کی پیوند کاری کی سہولت دیا کرتے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ تینوں ڈاکٹر نجی پریکٹس کرتے ہیں. سرکاری سطح پر ان کا کسی ہسپتال سے تعلق نہیں ہے اور کافی عرصے سے اس مزموم کاروبار میں ملوث ہیں۔
ڈی ایس پی راشد امین بٹ نے بتایا : ’ان کا طریقہ واردات یہ تھا. کہ یہ اپنے یکی گیٹ والے کلینک پر اگر کوئی مریض آتا اور پیٹ درد کی شکایت کرتا تو اسے داخل کر لیتے. اور اسے اپینڈیسائٹس بتا کر اس کا آپریشن کر دیتے. اور 15 دن اپنے پاس ریکوری کی غرض سے رکھتے. اور اس کے بعد اسے رخصت کر دیتے اور آپریشن کے دوران اس کی کڈنی نکال لیتے۔ نکالی گئی کڈنی آگے. غیر ملکیوں کو مہنگے داموں بیچ دیتے۔‘
راشد امین بٹ کے مطابق ملزمان نے حالیہ تین مختلف شہریوں. جن میں اظہر، سانول اور صبا شامل ہیں کے گردے بھی نکالے۔
گردے سستے داموں
’کچھ غریب لوگوں سے یہ گردے سستے داموں خریدتے بھی تھے. اور آگے مہنگے داموں فروخت کر دیتے تھے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ موقع سے ملنے والے دو غیر ملکی (سعودی) باشندے پہلے ہی آپریشن کروا چکے تھے. اور اپنے فالو اپ چیک اپ کے لیے آئے ہوئے تھے۔
پولیس کے مطابق جب ان کی نشاندہی ہوئی تو پولیس نے انہیں اپنی تحویل میں لے کر سروسز ہسپتال چیک اپ کے لیے بھیجا جہاں انہیں صحت مند قرار دے کر ہسپتال سے رخصت کر دیا گیا۔
’ان غیرملکی مریضوں کو اس بارے میں علم نہیں تھا. کہ ان کا علاج غیر قانونی طریقے سے ہوا ہے. اور ان کے لیے گردہ دھوکے سے حاصل کیا گیا ہے. اس لیے ان غیر ملکی باشندوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوگی۔‘
ڈی ایس پی سی آئی اے سول لائنزکا مزید کہنا تھا. کہ اب تک گرفتار ملزمان میں محمد آصف، شاہد عباس،طارق نذیر، اسامہ علی، عمر جرار محمد امتیاز ریاض احمد، اور ارسلان شامل ہیں۔
’یہ سب ملزمان پیرا میڈیکس اور دیگر مددگار تھے۔ اس کے علاوہ ملزمان سے موقع پر اعضا کی پیوندکاری سے متعلقہ مشینری و آپریشن تھیٹر کے آلات، غیر قانونی ادویات اور چار عدد گاڑیاں بھی پولیس نے اپنی تحویل میں لی ہیں۔‘