یہ جنوبی افریقہ کے پائلٹ روڈالف ایرازمس کے لیے ایک معمول کی پرواز تھی۔ مگر صورتحال اس وقت یکسر تبدیل ہوگئی جب انھوں نے فضا میں گیارہ ہزار فٹ کی بلندی پر اپنے طیارے میں ایک اضافی مسافر کی حرکت محسوس کی۔
یہ کوئی انسان نہیں بلکہ کیپ کوبرا نسل کا جان لیوا سانپ تھا۔ جو ان کی سیٹ کے نیچے رینگ رہا تھا۔
انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ’سچ کہوں تو میرا دماغ یہ سمجھنے سے قاصر تھا کہ آخر ہو کیا رہا ہے۔‘
’یہ حیرت اور خوف کا ملا جلا لمحہ تھا۔‘ وہ کہتے ہیں کہ انھیں پہلے لگا ان کی کمر پر محسوس ہونے والی سردی کوئی پانی کی بوتل ہوگی۔
ایرازمس کہتے ہیں کہ ’مجھے ٹھنڈ لگنے کا احساس ہوا جیسے کوئی میری شرٹ کے اندر رینگتا ہوا آ رہا ہے۔‘ انھیں لگا کہ شاید انھوں نے پانی کی بوتل ٹھیک سے بند نہیں کی جس کی وجہ سے پانی ان کی شرٹ پر گِر رہا ہوگا۔
’جیسے ہی میں نے نیچے بائیں جانب دیکھا تو مجھے وہ کوبرا نظر آیا جو مڑ کر واپس سیٹ کے نیچے چلا گیا۔‘
پھر وہ بلومفونٹین سے پریٹوریا جانے والی پرواز کی ہنگامی لینڈنگ پر مجبور ہوئے۔ یہ بیچکرافٹ بیرن 58 نامی پرائیویٹ جہاز تھا جس پر چار مسافروں کے ساتھ ایک سانپ بھی سوار تھا۔
کیپ کوبرا کا ڈسنا جان لیوا ہوسکتا ہے اور اس سے کوئی شخص تیس منٹ کے اندر مر سکتا ہے۔
اس چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے ایرازمس کسی صورت گھبرانا نہیں چاہتے تھے۔ انھوں نے بڑی احتیاط سے مسافروں کو آگاہ کیا کہ پرواز پر ایک بن بلایا مہمان سوار ہے۔
سانپ کیسے آيا؟
وہ تسلیم کرتے ہیں کہ ’میں ڈرا ہوا تھا کہ اگر سانپ پیچھے (مسافروں کے پاس) چلا گیا تو افراتفری پھیل جائے گی۔‘
انھوں نے سب کو صورتحال سے۔ آگاہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ ’میں نے مسافروں سے کہا میری بات سنیں طیارے کے اندر سانپ ہے، میری سیٹ کے نیچے۔ تو چلیں کوشش کرتے ہیں کہ ہم جلد از جلد زمین پر اتر جائیں۔‘
مگر اس سب کے دوران مسافروں کا کیا ردعمل تھا؟ ایرازمس کہتے ہیں۔ کہ مسافر یہ سن کر ایک دم خاموش ہوگئے۔ ’مجھے لگتا ہے۔ کہ تمام لوگ اس لمحے منجمد ہوگئے تھے۔‘
پائلٹس کو طرح طرح کی صورتحال کے لیے تربیت دی جاتی ہے مگر اس نصاب میں یہ شامل نہیں کہ کاک پٹ میں سانپوں سے کیسے نمٹا جائے۔ وہ کہتے ہیں کہ اگر افراتفری پھیل جاتی تو صورتحال مزید سنگین ہوسکتی تھی۔
طیارے نے شہر ویلکوم میں ہنگامی لینڈنگ کی۔
کسی طیارے میں سانپ کی موجودگی یقیناً حیرانی کی بات ہے۔ لیکن یہ اپنی نوعیت کا انوکھا واقعہ نہیں۔ ووسٹر فلائنگ کلب کے دو ملازمین۔ جہاں سے طیارے سے اڑان بھری۔ نے بتایا کہ انھوں نے طیارے میں سانپ کی نشاندہی کر کے اسے پکڑنے کی کوشش کی تھی مگر وہ کامیاب نہیں ہوسکے تھے۔
پھر ایرازمس نے مسافروں کی آمد اور اڑان بھرنے سے پہلے سانپ کو ڈھونڈنے کی کوشش کی مگر ’بدقسمتی سے وہ اس وقت وہاں نہیں تھا۔ تو ہم نے یہ مان لیا کہ وہ خود ہی باہر نکل گیا ہوگا۔‘
مگر یہ بن بلایا مہمان تاحال لاپتہ ہے۔ بعد میں انجینیئرز نے دوبارہ طیارے میں اسے ڈھونڈنے کی کوشش کی مگر وہ ناکام رہے۔