سینکڑوں تارکین وطن کو یورپ سے ڈیپورٹ کیے جانے کا امکان

برسلز: بیلجیئم نے سینکڑوں افغان مہاجرین کی سیاسی پناہ کی درخواستیں مسترد کردی ہیں، جس کے بعد انہیں ملک سے ڈیپورٹ کیے جانے کا امکان ہے۔

انفو مائیگرینٹس کی رپورٹ کے مطابق بلیجیئم حکام نے سینکڑوں افغان مہاجرین کی جانب سے دائر کی گئی سیاسی پناہ کی درخواستوں پر فیصلہ سنادیا ہے، حکام نے بڑی تعداد میں ملک میں پناہ کے متلاشی افغان مہاجرین کی درخواستون کو مسترد کردیا ہے، جس کے بعد انہیں بیلجیئم سے جلد ڈیپورٹ کیے جانے کا امکان ہے۔

بیلجیئم کے کمشنر جنرل برائے مہاجرین وین ڈین بلک نے کہا کہ ہم نے گزشتہ چند ماہ کے دوران افغانستان میں حفاظتی صورتحال کا جائزہ لیا ہے، افغانستان میں سکیورٹی صورتحال بہتر ہوئی ہے، انہوں نے کہا کہ وہاں اب بھی تشدد کے واقعات پیش آرہے ہیں، لیکن طالبان ہر کسی کو نشانہ نہیں بنا رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق مارچ 2022 میں بیلجیم کے دفتر برائے کمشنر جنرل برائے مہاجرین (CGRS) نے پناہ کی 1 ہزار 925 درخواستوں پر فیصلے جاری کیے، جن سے کل 2,240 افراد متاثر ہوئے۔ اعدادوشمار کے مطابق تقریباً 1,500 درخواستیں مسترد کردی گئی ہیں، جن میں سے ایک تہائی افراد افغان شہری کی جانب سے دائر کی گئی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: برطانیہ میں غیرقانونی تارکین وطن کو روانڈا بھیجنے کا فیصلہ

خیال رہے کہ افغانستان میں طالبان کے کنٹرول سنبھالنے کے بعد بیلجیئم نے دیگر پورپی ممالک کے برعکس افغان تارکین کو ملک سے ڈیپورٹ کرنے پر پابندی عائد کردی تھی۔ بیلجیئم کے وزیر برائے مہاجرین سیمی مہدی کا کہنا تھا کہ کسی کو بھی ایسے خطے میں واپس نہیں بھیجا جائے گا جو خطرناک ہو، ہم افغانستان کی صورتحال کا "ہر روز، ہر ہفتے” جائزہ لیں گے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا صورتحال بہتر ہو رہی ہے۔

بیلجیئم سے ملک بدری روکنے کے اعلان کے بعد امیگریشن حکام نے صرف ان لوگوں کے درخواستوں پر کارروائی کی جنہیں افغانستان میں براہ راست خطرے کا سامنا تھا، ان میں انسانی حقوق کے کارکن، صحافی، سابقہ افغان حکومت میں یا مغربی ممالک کے ساتھ کام کرنے والے افراد شامل تھے۔

Comments

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.