میڈیا رپورٹس کے مطابق سپین ان خواتین کے لیے طبی چھٹی متعارف کروانے کا منصوبہ بنا رہا ہے جو شدید ماہواری کے درد میں مبتلا ہیں۔
ایک قانونی مسودے میں کہا گیا ہے کہ خواتین کو مہینے میں تین دن کی چھٹی مل سکتی ہے اور بعض حالات میں اسے بڑھا کر پانچ کیا جا سکتا ہے۔
لیکن سیاستدانوں نے خبردار کیا کہ مسودہ جو ہسپانوی میڈیا کو لیک کیا گیا ہے اس پر ابھی بھی کام کیا جا رہا ہے۔
اگر یہ مجوزہ قانون منظور کیا جاتا ہے تو یہ یورپ میں اس طرح کا پہلا قدم ہوگا۔ دنیا بھر میں صرف چند ممالک میں اس طرح کے قانون موجود ہیں۔
یہ ہسپانوی قانون سازی ایک وسیع تر تولیدی صحت کی اصلاحات کا حصہ ہے جس میں ملک کے اسقاط حمل کے قوانین میں تبدیلیاں شامل ہوں گی۔
ذرائع ابلاغ کے مطانق جنھوں نے قانون کے کچھ حصے دیکھے ہیں اُن کا کہنا ہے کہ اسے اگلے ہفتے کے اوائل میں کابینہ کے سامنے پیش کیا جانا ہے۔
مسودۂ قانون میں کہا گیا ہے کہ تکلیف دہ ایام کے دوران تین دن کی بیماری کی چھٹی کی اجازت ڈاکٹر کے نوٹ کے ساتھ دی جا سکے گی، خاص طور پر شدید یا ناقابل برداشت درد کی صورت میں عارضی طور پر پانچ دن تک توسیع کر دی جائے گی۔
لیکن اس کا اطلاق ان خواتین پر ہونے کی امید نہیں ہے جو ہلکی تکلیف کا شکار ہیں۔
یہ حیض کو صحت کی حالت کے طور پر علاج کرنے کے وسیع تر نقطہ نظر کا حصہ ہے۔ اس میں حفظان صحت سے متعلق کچھ مصنوعات پر ویلیو ایڈڈ ٹیکس کو ختم کرنا بھی شامل ہے – جسے "ٹیمپون ٹیکس” کہا جاتا ہے – اور عوامی جگہوں مثلاً تعلیمی اداروں اور قید خانوں میں مفت حفظان صحت کی مصنوعات دستیاب کروائی جا رہی ہیں۔
اس مسودے میں بچے کی پیدائش سے پہلے توسیع شدہ ادائیگی شدہ زچگی کی چھٹی اور اسقاط حمل کے قوانین میں تبدیلیاں بھی شامل ہیں جو اس سال کے شروع میں مساوات کی وزیر آئرین مونٹیرو نے بیان کی تھیں۔
اس میں 16 اور 17 سال کی عمر کے بچوں کے والدین یا سرپرستوں کی اجازت کے بغیر اسقاط حمل کی شرط کو ہٹانا بھی شامل ہے، جسے 2015 میں ایک اور حکومت نے متعارف کروایا تھا۔ یہ موجودہ تین دن کے کولنگ آف پیریڈ کو بھی ختم کرتا ہے، اور پبلک ہیلتھ کیئر سسٹم میں اسقاط حمل کی خدمات فراہم کرنے کی ضرورت کو بھی ختم کرتا ہے۔
مجوزہ قانون میں سروگیسی کے بارے میں سخت قوانین بھی شامل ہوں گے، جن پر سپین میں پابندی ہے۔