’بچہ پیدا کرنا ہے تو مرد کا انتظار کیوں؟‘

0
0

نئے اعداد و شمار کے مطابق برطانیہ میں آئی وی ایف یا مصنوعی حمل کا استعمال کرنے والی خواتین کی تعداد ایک دہائی میں تین گنا سے زیادہ ہو گئی ہے۔

فرٹیلیٹی ریگولیٹر کی ایک رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ سنہ 2012 اور 2022 کے. درمیان ایسی خواتین کی تعداد 1,400 سے بڑھ کر 4,800 ہو گئی ہے۔

ماہرین اور ’سنگل پیرنٹ‘ خواتین، یعنی جو شوہر کے بغیر تنہا بچے پیدا کرنا چاہتی ہیں، کے مطابق اچھا ساتھی نہ ملنے کے ساتھ ساتھ زیادہ عمر بھی ان عوامل میں شامل ہے. جس کی وجہ سے آئی وی ایف کے انتخاب میں اضافہ ہو رہا ہے۔ تاہم ایسی خواتین کو چند رکاوٹوں اور مسائل کا سامنا ضرور کرنا پڑتا ہے۔

ہم نے چند ایسی ہی ماؤں سے ان کے تجربات کے متعلق بات کی ہے. جنھوں نے اکیلے خاندان شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔

جینا کا بیٹا اب دو سال کا ہو چکا ہے
،تصویر کا کیپشنجینا کا بیٹا اب دو سال کا ہو چکا ہے

’کیوں کسی مرد کا انتظار کریں‘

جینا بتاتی ہیں کہ جب وہ 30 کی دہائی کے وسط میں تھیں تو انھوں نے اپنے ماں بننے کے امکان کی جانچ کرائی تھی اور اس وقت ہی پہلی بار انھوں نے ’سنجیدگی سے‘ سنگل ماں بننے کے بارے میں سوچنا شروع کیا۔

انھیں یاد ہے کہ ٹیسٹ کے نتائج آنے کے بعد انھوں نے خود سے کہا تھا کہ ’میری تولیدی صحت میری عمر کے اعتبار سے اچھی ہے۔۔۔ اور اب مجھے وہ کرنا چاہیے جو میں چاہتی ہوں۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’مجھے ایسا لگتا تھا کہ میں کسی کے ساتھ طویل عرصے تک تعلق میں رہنے کے بجائے یہ کام خود کروں۔‘

انھوں نے ایک ڈونر یعنی عطیہ کیے جانے والے سپرم کا استعمال کرتے ہوئے. انٹرا یوٹیرائن انسیمینیشن (آئی یو آئی) کروایا۔ یہ حمل ٹھہرانے کا ایک طریقہ جس میں سپرم کو براہ راست رحم میں داخل کیا جاتا ہے۔ اس علاج کی قیمت تقریباً 1500 پاؤنڈ آئی تھی اور اس طرح سنہ 2021 میں وہ حاملہ ہو گئیں۔

اس دوران ان کی بہن اور والدہ نے ان کا بھرپور ساتھ دیا اور بچے کی پرورش میں بھی ہاتھ بٹایا۔ شاید یہی وجہ ہے کہ ان کے مطابق انھیں کوئی پریشانی نہیں ہوئی۔

سنہ 2022 میں پیدا ہونے والا ان کا بیٹا اب دو سال کا ہے۔ تاہم انھوں نے اعتراف کیا کہ ’مشکل لمحات بھی آتے ہیں۔ لیکن اگر آپ اپنی زندگی میں ایسے مقام پر ہیں جہاں اردگرد موجود لوگوں سے آپ کو پیار اور مدد مل رہی ہے. تو پھر آپ کیوں کسی مرد کا انتظار کریں؟‘

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.