برطانیہ کے شہر گلاسگو میں رہنے والے پاکستانی نژاد شیف جنھیں چکن تکہ مصالحہ کا مؤجد کہا جاتا ہے۔ 77 برس کی عمر میں وفات پا گئے ہیں۔
علی احمد اسلم کے بارے میں کہا جاتا ہے۔ کہ انھوں نے یہ ڈش 1970 کی دہائی میں تیار کی تھی جب انھیں ایک گاہک نے کہا تھا کہ کیا کوئی ایسا کوئی طریقہ ہو سکتا ہے کہ جس سے ان کا چکن تکہ کم خشک ہو۔
انھوں نے اس کا حل ٹماٹر ساس کی مدد سے نکالا۔ انھوں نے ٹماٹر سوپ کے کین کی مدد سے بھی یہ ڈش مختلف انداز میں تیار کی، جسے بہت پسند کیا گیا۔
اُن کی موت کی خبر شیش محل نامی اس ریسٹورنٹ نے دی ہے جہاں وہ کام کرتے تھے۔ ان کی موت کے سوگ میں شیش محل ہوٹل کو 48 گھنٹوں کے لیے بند کرنے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔
برطانيہ ہجرت
دوستوں اور گاہکوں میں ’مسٹر علی‘ کے نام سے پہچان رکھنے والے علی احمد اسلم پاکستان میں پیدا ہوئے تھے۔ مگر اپنے نوجوانی کے دنوں میں اپنے خاندان کے ہمراہ برطانیہ چلے گئے تھے۔ جہاں انھوں گلاسگو کے مغربی کنارے پر سنہ 1964 میں ’شیش محل‘ کے نام سے ریسٹورنٹ کھولا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کو ایک انٹرویو میں انھوں نے اس لمحے کی تفصیلات بتائیں جب انھوں نے گلاسکو کی پسندیدہ ترین ڈشز میں سے ایک متعارف کرائی۔
انھوں نے چکن تکہ مصالحہ بنانے کے وقت کو یاد کرتے ہوئے کہا ۔کہ چکن تکہ مصالحہ کی ڈش اُن کے ریستوران میں ایجاد ہوئی تھی۔ ان کے مطابق ہم یہاں چکن تکہ بناتے تھے اور ایک دن ایک گاہک آئے اور کہا کہ وہ اس کے ساتھ کچھ ساس حاصل کرنا چاہیں گے کیونکہ یہ کچھ ڈرائی یعنی خشک ہے۔
ان کے مطابق ہم نے یہ سوچا کہ ہم چکن ساس کے ساتھ بہتر تیار کر سکتے ہیں۔ یہاں سے ہی پھر ہم نے چکن تکہ ساس کے ساتھ بنانا شروع کر دیا۔ جس میں دہی، کریم اور مصالحے موجود تھے۔
ان کے مطابق یہ ایک ایسی ڈش تھی۔ جو ہمارے گاہکوں کے ذائقے کے معیار کو مدنظر رکھتے ہوئے تیار کی گئی۔ ان کے مطابق عموماً وہ ’ہاٹ کری‘ کو ترجیح نہیں دیتے۔ لہٰذا ہم نے اس ڈش کو دہی اور کریم کے ساتھ تیار کرنا شروع کیا۔