ایلون مسک چیٹ جی پی ٹی کے متبادل پر کام کر رہے ہیں

1
0
ایلون مسک ایک عرصے سے خبردار کرتے چلے آئے ہیں کہ مصنوعی ذہانت سے انسانیت کو سنگین خطرہ لاحق ہے

ایلون مسک اوپن اے آئی کمپنی کے مقبول چیٹ بوٹ چیٹ جی پی ٹی کے متبادل پر کام کر رہے ہیں جو ’زیادہ سے زیادہ سچائی تلاش کرنے والی مصنوعی ذہانت‘ ہے جسے وہ ’ٹروتھ جی پی ٹی‘ کہتے ہیں۔

فاکس نیوز کے میزبان ٹکرکارلسن کو دیے گئے ایک انٹرویو میں پیر کو ٹوئٹر کے سربراہ نے کہا۔ کہ یہ مصنوعی ذہانت ’کائنات کی نوعیت کو سمجھنے‘ کی کوشش کرے گی۔ اور ’حفاظت کا بہترین راستہ‘ ہو سکتی ہے۔ کیونکہ اس سے ’انسانوں کے خاتمے کا امکان نہیں ہے۔‘

ايلون مسک

ایلون مسک نے مصنوعی ذہانت پر مبنی سافٹ ویئر چیٹ جی پی ٹی کو ’جھوٹ بولنے‘ کی تربیت دینے پر اوپن اے آئی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور دعویٰ کیا کہ یہ کمپنی ’مائیکرو سافٹ کے ساتھ قریبی طور پر وابستہ‘ ’کلوز سورس،‘ ’منافع بخش‘ تنظیم بن گئی ہے۔

ٹیسلا اور سپیس ایکس کے سربراہ ایلون مسک نے فروری کے شروع میں ٹویٹ کیا تھا۔ ’ہمیں ٹروتھ جی پی ٹی کی ضرورت ہے۔‘

انہوں نے گوگل کے شریک بانی لیری پیج پر بھی الزام عائد کیا کہ وہ مصنوعی ذہانت کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے۔ انہوں نے مصنوعی ذہانت کے ماہرین کے ایک گروپ کے ساتھ اس انڈسٹری کو دیے گئے اپنے پچھلے انتباہ میں مطالبہ کیا تھا کہ معاشرے کے لیے ممکنہ خطرات کی وجہ اس طرح کے سسٹمز کی تیاری کو روکنا چاہیے۔

گذشتہ ماہ شیئر کیے گئے خط میں ماہرین نے محققین سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اگلے چھ ماہ تک مصنوعی ذہانت کے نئے نظام کی تیاری پر کام روک دیں اور متنبہ کیا کہ اگر وہ ایسا نہیں کرتے ہیں تو حکومتوں کو مداخلت کرنی چاہیے۔

اس کھلے خط پر ماہرین اور مصنوعی ذہانت کی صنعت کے لیڈرز بشمول ایلون مسک اور ایپل کے شریک بانی سٹیو ووزنیاک نے متنبہ کیا کہ اگرچہ مصنوعی ذہانت کے نمایاں امکانات مثبت ہیں،  لوگوں کو مزید مشکل صورت حال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

طاقتور مصنوعی ذہانت تیار

ماہرین نے متنبہ کیا کہ دنیا بھر کی لیبارٹریاں کہیں زیادہ ایسی طاقتور مصنوعی ذہانت تیار اور استعمال کرنے کی بے قابو دوڑ میں لگی ہیں‘، جنہیں کوئی بھی۔یہاں تک کہ ان کے تخلیق کار بھی۔سمجھ نہیں سکتے۔اس کے بارے میں پیش گوئی یا اسے قابل اعتماد طور پر کنٹرول نہیں کر سکتے۔

’یہ وقفہ عوام کے سامنے لایا جائے اور قابل تصدیق ہونا چاہیے۔اور اس میں تمام کلیدی ایکٹرز شریک ہوں۔ اگر فوری طور پر اس طرح کا تعطل نہیں ہو سکتا، تو حکومتوں کو لازمی مداخلت کرنی اور ایک عارضی پابندی لگانی چاہیے۔‘

تاہم میڈیا کمپنی انسائیڈر نے گذشتہ ہفتے خبر دی تھی۔ کہ ٹیسلا بھی خفیہ طور پر ٹوئٹر پر مصنوعی ذہانت کے ایک منصوبے پر کام کر رہی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے۔ کہ ایلون مسک پہلے ہی ڈیپ مائنڈ جیسی کمپنیوں سے تعلق رکھنے والے دو مصنوعی ذہانت کے سائنس دانوں کو اپنے ساتھ کام کرنے پر راضی کر چکے ہیں۔ اور کمپنی کے لیے 10 ہزار گرافکس پروسیسنگ یونٹس میں سرمایہ کاری کی ہے۔

سٹارٹ اپ

یہ ممکنہ طور پر ٹوئٹر کے بانی کے نئے X.AI  نامی سٹارٹ اپ سے وابستہ ہے جسے انہوں نے گذشتہ ماہ امریکی ریاست نیواڈا میں رجسٹر کرایا تھا۔

گذشتہ ہفتے امریکی ریاست میں جمع کرائی گئی۔ دستاویزات میں انکشاف کیا گیا تھا۔ کہ ایلون مسک نے ٹوئٹر کو ایکس کارپوریشن نامی ایک اور ادارے میں ضم کر دیا ہے۔ جس کو نیورلنک، سپیس ایکس۔ ٹیسلا اور بورنگ کمپنی سمیت ان کی تمام کمپنیوں کی مستقبل کی پیرنٹ کمپنی قرار دیا جا رہا ہے۔

اس کے باوجود، ٹیسلا کے سربراہ نے کہا ہے۔ کہ ’تہذیبی تباہی کے امکانات‘ کے ساتھ مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی میں ترقی خطرناک ہے۔

انہوں نے ٹکر کارلسن کو بتایا۔ ’مصنوعی ذہانت طیارے کے ناقص ڈیزائن یا بری پروڈکشن مینٹیننس یا خراب کار بنانے سے کہیں زیادہ خطرناک ہے۔‘

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.