چاول، سبزیوں، گوشت اور مسالوں کا حسین امتزاج ’پلاؤ‘ شاہراہِ ریشم کے مملک میں کافی مقبول ہے۔ مگر اسے سب سے زیادہ ازبکستان کے ساتھ جوڑا جاتا ہے۔
یہ ملک کی قومی ڈش ہے جسے ہفتے میں کم از کم ایک بار ضرور کھایا جاتا ہے۔ یہ ہر طرح کی تقریب کا اہم جزو ہے، جیسا کہ بچے کی ولادت، شادی بیاہ، آخری رسومات اور حج سے واپسی پر مسلمانوں کی دعوت۔
روایت ہے کہ پلاؤ کو دراصل سکندر اعظم کے لیے ایجاد کیا گیا تھا جنھوں نے وسطی ایشیا کی مہمات کے دوران فوجیوں کا پیٹ بھرنے کے لیے ایک بہترین ڈش بنانے کا حکم دیا تھا۔
فوڈ ہسٹری میں دلچسپی رکھنے والے ازبک ٹوور گائیڈ نیلوفر نور الدین نے بتایا. کہ ’ہمارے پاس اسے ثابت کرنے کے لیے تاریخی شواہد نہیں۔ لیکن ہمیں یہ ضرور پتا ہے کہ 9ویں اور 10ویں صدی کے دوران یہاں پلاؤ نے کافی مقبولیت حاصل کر لی تھی۔‘
غذائی خصوصیات
ان کا کہنا ہے کہ ’چاول کی فصل ایک ہزار سے زیادہ برسوں کے لیے کیش کراپ رہی ہے۔ اسے اُگانے، کاٹنے اور لائف سٹاک کا بندوبست کرنے کے لیے سخت محنت درکار ہوتی ہے۔ اکثریتی زرعی معاشرے میں پلاؤ ایک ہائی کیلوری اور غذائی خصوصیات سے بھرپور کھانا سمجھا جاتا ہوگا۔‘
پلاؤ ملک میں پکوانوں کی روایات کا بھی حصہ ہے. جسے حال ہی میں یونیسکو کے انٹینجیبل کلچرل ہیرٹیج آف ہیومینٹی لسٹ میں شامل کیا گیا ہے۔ نیلوفر کے مطابق ’یہ ہمارے لیے ایک ڈش سے بڑھ کر ہے۔ اس سے سماجی رشتے بنتے ہیں اور دوستیاں استوار ہوتی ہیں۔ یہ ملک کو متحد کرتا ہے۔‘
انھوں نے بتایا کہ پلاؤ ازبک زبان میں بھی اہم ہے۔ ’یہ روزمرہ کی کئی اصطلاحات کا حصہ ہے جیسے اگر آپ کو معلوم پڑے کہ دنیا میں آپ کی زندگی کا بس ایک دن باقی ہے تو اسے پلاؤ کھا کر گزاریں۔‘
اقسام
ازبکستان میں پلاؤ کی 100 سے زیادہ اقسام ہیں۔ علاقائی اور موسمی اعتبار سے تراکیب مختلف ہوسکتی ہیں مگر سب میں پانی، چاول، پیاز، گاجر، گوشت، تیل اور نمک قدر مشترک رہتے ہیں، جو کہ فارسی میں اس کے نام سے مراد لیا جاتا ہے۔
ازبکستان میں پلاؤ کا سب سے مشہور ریستوران بيش قوزون ہے جسے وسطی ایشیا کا پلاؤ سینٹر بھی کہا جاتا ہے۔ یہ دارالحکومت تاشقند کے علاقے یونس آباد میں واقع ہے۔ یہ وسطی ایشیا کے سب سے بڑے پلاؤ ریستورانوں میں سے ایک ہے جو روزانہ پانچ ہزار سے آٹھ ہزار لوگوں کا پیٹ بھرتا ہے۔ اسے نو بڑی لکڑی کی کڑھائیوں میں بنایا جاتا ہے جسے قازان کہتے ہیں۔
ازبک روایت ہے کہ پلاؤ کی ہر پلیٹ کے ساتھ نان دیا جاتا ہے۔ بیش قوزون کے ورکر شاکرجان نرمتوف کچن کے باقی عملے کی طرح کام کاج شروع سے قبل خود کو صاف کرتے ہیں اور پھر دونوں ہاتھ جوڑ کر اللہ سے کامیابی کی دعا مانگتے ہیں۔ اس کے بعد وہ دن میں تین ہزار سے زیادہ نان لگاتے ہیں۔