تحقیق کے مطابق چھاتی کے سرطان کا شکار خواتین کی ذہنی صحت پر توجہ ان کے زندہ رہنے کے امکانات کو بڑھا سکتی ہے۔ پاکستان میں بریسٹ کینسر کا شکار ہونے والی خواتین کی شرح ایشیا میں سب سے زیادہ ہے۔
پاکستان میں حالیہ کچھ برسوں کے دوران چھاتی کے سرطان سے۔ خواتین کی شرح اموات میں تیزی سے اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔ پنک پاکستان ٹرسٹ کی جانب سے جاری کردہ اعدادو شمار کے مطابق ہر برس تقریباﹰ 50 ہزار خواتین بریسٹ کینسر کے باعث موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں۔ یہ تعداد ایشیاء میں بریسٹ کینسر کا شکار ہونے والی خواتین کی سب سے زیادہ شرح ہے۔ ملک میں چھاتی کے سرطان کے سالانہ نوے ہزار کیسزرپورٹ ہو رہے ہیں۔ جو اصل تعداد سے کافی کم ہیں کیونکہ سماجی قدغنوں کے باعث اکثر خواتین اپنا مرض چھپائے رکھتی ہیں۔
ایف سی کالج یونیورسٹی لاہور کے نوجوان محققین نے ڈاکٹر۔ محمد مصطفٰی کی سربراہی میں چھاتی کے۔ سرطان کے کیسز کی وجوہات پر باقاعدہ لیبارٹری تحقیق کی ہے، جو پاکستان میں اپنی نوعیت کی پہلی تحقیق ہے۔
تحقیقات کی نوعیت
انٹرنیشل جرنل آف مالیکیولر سائنسز میں رواں ہفتے شائع ہونے والی اس تحقیق کی سربراہی ایف سی کالج یونیورسٹی لاہور کے کیم سکول آف لائف سائنسز سے وابستہ اسسٹنٹ پروفیسرڈاکٹر محمد مصطفیٰ نے کی ہے۔ یہ تحقیق اسی یونیورسٹی کی طالبہ تحریم فیا ض کی ایم فل اسٹڈی کا حصہ ہے۔ ڈاکٹر مصطفیٰ نے ڈوئچے ویلے سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے بتایا۔ کہ کینسر سے متعلق یہ سمجھا جاتا ہے۔ کہ یہ جینیاتی مرض ہے۔ حالانکہ تحقیق سے ثابت ہو چکا ہے کہ والدین سے بچوں میں کینسر کی منتقلی کے امکانات محض 15 فیصد ہوتے ہیں۔