وہ شہر جہاں بکری کا فضلہ ڈالروں میں فروخت ہو رہا ہے

0
1
فضلہ

صومالیہ کی تاریخ کو دیکھیں تو یہاں کے باشندے ہمیشہ سے چرواہے تھے اور معاشی طور پر مویشی اب بھی صومالیوں کا سب سے اہم اثاثہ ہیں۔

کئی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ دیہی علاقوں میں رہنے کا طریقہ اب پہلے جیسا نہیں رہا اور موسمیاتی تبدیلی اور خشک سالی نے زمین کو متاثر کیا ہے جس کے باعث متعدد علاقوں میں چارے کی قلت کا سامنا ہے۔

جانوروں کے گوشت اور دودھ کے علاوہ صومالی چرواہوں کو ان جانوروں سے کچھ خاص فوائد حاصل نہیں ہو رہے۔

صومالیہ میں جانوروں کا فضلہ ایک ایسی چیز تھی جسے یہاں کے چرواہے کھاد کے طور پر استعمال کرنے سے گریز کر رہے تھے لیکن اب بہت سے علاقوں میں زرعی زمینوں کے لیے جانوروں کے فضلے کا بطور کھاد استعمال بڑھ رہا ہے۔

مودوگ کے علاقے میں زراعت اور پھلوں کی صنعت سے وابستہ کسانوں نے جانوروں سے حاصل ہونے والی اس کھاد کو ایک قیمتی چیز بنا دیا ہے۔

ایسے ہی ایک کسان مصطفیٰ حرین نے بی بی سی کو بتایا کہ آج کل سب سے قیمتی چیز جسے کسان کھیتوں میں کھاد ڈالنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں وہ جانوروں کا فضلہ ہے۔

مصطفیٰ نے بتایا کہ ’عام طور پر مختلف قسم کی کھاد استعمال کی جاتی ہے۔ زراعت کے لیے کھاد کی بہترین قسم گائے کا فضلہ ہے۔ چونکہ اس علاقے میں گائیں کم ہیں اس لیے ہم بکری کا فضلہ استعمال کرتے ہیں جو زیادہ مفید ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ یہ کھاد پودوں کی نشوونما میں استعمال ہوتی ہے یہ زمین کو زرخیر بناتی ہے جس سے پودے اور درخت مزید پھل دیتے ہیں۔

جانوروں کے فضلے کی موجودہ قیمت

جیسے جیسے کھیتوں کو زرخیر بنانے کے لیے جانوروں کے فضلے کے استعمال کے بارے میں عوام کی سمجھ میں اضافہ ہوا ہے لوگ اپنے گھروں میں بھی پودے لگا رہے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ گالکائیو شہر اور اس کے گردونواح میں فضلے سے بنی کھاد کے ایک تھیلے کی قیمت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

پہلے کھاد کے ایک تھیلے کی قیمت تقریباً تیس ڈالر تھی لیکن اب اس کی قیمت زیادہ ہو گئی ہے۔

مصطفیٰ نے بتایا کہ قیمت میں اضافے کی وجہ کھاد کی دستیابی میں کمی ہے۔

مصطفیٰ حرین نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا ’آج کھاد کے ایک تھیلے کی قیمت 55 سے 65 ڈالر کے درمیان ہے، مجھے یاد ہے ایک وہ وقت تھا جب لوگ خود ہماری منتیں کرتے تھے، ہمیں فون کرتے اور کہتے کہ آؤ کھاد اٹھا لو۔‘

’لیکن اب اگر آپ گوبر کے پاس جا کر کھڑے بھی ہوں. تو وہ کہیں گے ’اگر تم نے کھاد خریدنی نہیں ہے تو میرا ٹائم مت برباد کرو۔‘

bbc

کاروبار بڑھانے کا موقع

یہاں ٹرکوں کے مالکان پہلے صرف ریت، پتھر اور مٹی اٹھانے پر انحصار کرتے تھے. لیکن اب انھیں جانوروں کی کھاد کی شکل میں کاروبار بڑھانے کا موقع ملا ہے۔

عدن بادل محمد ان ٹرک ڈرائیوروں میں سے ایک ہیں. جو جانوروں کی کھاد اٹھاتے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ زیادہ مانگ کی وجہ سے انھیں دور دراز سے جا کر کھاد اٹھانی پڑتی ہے۔

عدن نے بتایا کہ ’شروع میں انھیں قریبی جگہوں سے کھاد مل جاتی تھی. لیکن اب انھیں کھاد لینے ایک دن کی مسافت پر جانا پڑتا ہے۔‘

bbc

کس قسم کی کھاد کی مانگ زیادہ ہے

عدن بادل نے بی بی سی کو بتایا کہ مارکیٹ میں ہر قسم کی کھاد یا جانوروں کی خوراک دستیاب نہیں ہے. لیکن ایک مخصوص قسم ہے جسے زراعت کے فائدے کے لیے خریدا جا رہا ہے۔

عدن کا کہنا ہے کہ ’ہر کھیت میں کھاد نہیں ڈالی جاتی۔۔۔ صرف ان کھیتوں یا زمینوں میں کھاد ڈالی جاتی ہے جہاں حالیہ عرصے میں کچھ بارشیں ہوئی ہوں۔ اس کے علاوہ بہت سے کسانوں کو نئے جانور لانے کے لیے بھی بھیجا گیا۔‘

مصطفیٰ کہتے ہیں. کہ یہاں کے شہریوں کو اب سمجھ آ گئی ہے. کہ پودے خوبصورتی اور ماحولیات میں بڑا کردار ادا کرتے ہیں اور اسی لیے. لوگ اپنے گھروں میں زیادہ پودے لگانے کو ترجیح دے رہے ہیں۔‘

زرعی تحقیق کے مطابق کھادوں کو قدرتی اور مصنوعی کھادوں میں تقسیم کیا گیا ہے. اور جانوروں کے فضلے سے حاصل ہونے والی کھاد قدرتی کھاد ہے. اور اس کے زیادہ فائدے ہیں۔

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.