
(محمود ترکیہ/ اے ایف پی)
پاکستانیوں کو سمندری راستوں سے غیر قانونی طور پر بیرون ملک بھیجنے والے انسانی سمگلروں کے خلاف جاری کارروائیوں کے دوران وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے ترجمان کے مطابق، ’انسانی سمگلنگ میں ملوث ریڈ بک میں شامل دو ملزمان عطا اللہ اور سعید عثمان کو سرگودھا اور سیالکوٹ سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اس مقدمے میں پہلے بھی دو ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔‘
گذشتہ تین سالوں کے دوران لاکھوں روپے انسانی سمگلروں کو ادا کر کے سمندری راستوں سے غیر قانونی طور پر بیرون ملک جاتے ہوئے درجنوں پاکستانی جان سے جا چکے ہیں۔ رواں سال جنوری میں سپین کے قریب کشتی ڈوبنے سے 40 پاکستانی جان سے گئے۔ اس کشتی میں کل 86 افراد سوار تھے جن میں سے. 66 پاکستانی تھے۔ صرف 36 تارکین وطن کو بچایا جا سکا۔
تارکین وطن کے لیے کام کرنے والی تنظیم واکنگ بارڈرز کے مطابق، گزشتہ برس 2024 میں کئی پاکستانیوں سمیت مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد سپین پہنچنے. کی کوشش میں 10 ہزار 457 تارکین وطن مارے گئے، جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔
انسانی سمگلروں
اس سے قبل بھی اٹلی اور یورپ کے دوسرے ممالک جانے کی کوشش میں کشتیاں ڈوبنے. سے درجنوں پاکستانی جان سے چلے گئے تھے۔ ان واقعات کے بعد وزیر اعظم پاکستان نے انسانی سمگلروں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا تھا۔ اس معاملے میں ایف آئی اے کی جانب سے کارروائیاں جاری ہیں۔
ترجمان ایف آئی اے کے بقول، ’گرفتار ملزم عطا اللہ سادہ لوح شہریوں کو سمندر کے راستے یورپ بھجوانے میں ملوث پایا گیا۔ گرفتار ملزم ریڈ بک کا مطلوب انسانی سمگلر اور لیبیا کشتی حادثہ 2023 کا اہم ملزم ہے۔ ملزم کا نام انتہائی مطلوب انسانی سمگلرز کی ریڈ بک میں شامل ہے۔ اس ملزم نے دو شہریوں کو اٹلی بھجوانے کی غرض سے 45 لاکھ روپے بٹورے اور شہریوں کو کشتی کے ذریعے لیبیا سے اٹلی بھجوانے کی کوشش کی۔ یورپ سفر کے دوران کشتی کو حادثہ پیش آ گیا، جس میں ملزم کی جانب سے بھجوائے گئے. ایک شہری کی موت واقع ہوئی تھی۔ ملزم سعید عثمان نے شہری کو. اٹلی بھجوانے کے نام پر 26 لاکھ روپے ہتھیائے۔ گرفتار ملزم نے پہلے بھی لاکھوں روپے لے کر ایک شہری کو لیبیا بھجوایا جو تاحال لاپتہ ہے۔‘