ترک گلوکارہ گلشن پر الزام ہے کہ انہوں نے مدرسے میں تعلیم یافتہ اپنے ایک ساتھی کے بارے میں جو مذاق کیا تھا، وہ نفرت کو ہوا دینے کے مترادف ہے۔ ان کے خلاف مقدمے کی سماعت کا آغاز آئندہ اکتوبر سے ہو گا۔
ترکی کی ایک عدالت نے معروف پاپ گلوکارہ گلشن کو نظر بندی سے فوری طور پر رہا کرنے کا فیصلہ سنایا۔ پاپ اسٹار کا پورا نام گلشن کولاکو اولو ہے۔ جنہیں اگست میں پہلے جیل بھیج دیا گیا تھا۔ اور پھر بعد میں انہیں گھر میں نظر بند کر دیا گیا تھا۔
پاپ اسٹار نے اپنے میوزک بینڈ کے ایک ساتھی کے ساتھ مذاق کرتے ہوئے یہ بات کہی تھی۔ ’’یہ جناب ایک معروف مدرسے امام حاتم سے تعلیم یافتہ ہیں ۔اور ان کی تمام تر کجروی اسی کی دین ہے۔‘‘ اسی مذاق پر ان کے خلاف ایک مقدمہ درج کر لیا گیا تھا۔
گلوکارہ نے معافی بھی مانگی تھی
گزشتہ اپریل میں پاپ اسٹار نے اپنے ایک شو کے دوران اسٹیج پر بڑے ہی مزاحیہ انداز میں یہ بات کہی تھی۔ تاہم حکومت کے حامی ایک قدامت پسند میڈیا ادارے نے ان کی اس بات کو نشر کرنے کے ساتھ ہی ان پر نفرت کو ہوا دینے کا الزام عائد کر دیا۔ پھر اس کے بعد حکمراں جماعت اے کے پی نے بھی اس پر کافی ہنگامہ کیا۔
گلوکارہ گلشن نے اس سے پہلے معذرت بھی کی تھی۔ اور کہا تھا کہ اگر ان کے مذاق سے کسی کو ٹھیس پہنچی ہے۔ تو وہ اس کے لیے معافی کی طلب گار ہیں۔ عدالت نے انہیں نظر بندی سے تو رہا کر دیا ہے۔ تاہم مقدمہ جاری رہے گا۔ جس کی سماعت اگلے مہینے کی 21 تاریخ سے شروع ہو گی۔
ان کے جیل بھیجے جانے اور پھر نظر بندی پر کئی حلقوں نے شدید تنقید بھی کی تھی۔ یہاں تک حکومت کے حامی بعض صحافیوں نے بھی اس اقدام پر نکتہ چینی کی تھی۔ بعض ناقدین کا کہنا ہے کہ ترکی میں جلد ہی انتخابات ہونے والے ہیں اور اس گرفتاری کی مدد سے صدر طیب ایردوآن انتخابات سے قبل اپنی سیاسی حمایت میں اضافہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔