ایک امریکی عہدہ دارنے دعویٰ کیا ہے کہ ایران نے روسی حکام کوایرانی ساختہ ڈرون استعمال کرنے کی تربیت دینا شروع کردی ہے۔اس سے قبل واشنگٹن نے ماسکو پرالزام عاید کیا تھا۔ کہ وہ یوکرین میں جنگ لڑتے ہوئے تہران کی طرف دیکھ رہا ہے۔
اس عہدہ دارنے بدھ کے روزالعربیہ کو بتایا کہ گذشتہ کئی ہفتوں کے دوران میں روسی حکام نے ایران میں بغیرپائیلٹ طیاروں (یو اے وی) کے استعمال کی تربیت حاصل کی ہے۔یہ تربیتی عمل ایران سے روس میں یو اے وی کی منتقلی کے معاہدے کا حصہ ہے۔
اس عہدہ دارنے بتایا کہ فراہم کردہ معلومات کم تر انٹیلی جنس پر مبنی ہیں۔بائیڈن انتظامیہ نے گذشتہ ماہ پہلی بارانکشاف کیا تھا۔کہ اس کے پاس روس اور ایران کے بارے میں ایسی معلومات ہیں۔ جن کے مطابق روس کویوکرین میں استعمال کے لیے ایرانی ڈرونزکی ممکنہ فروخت پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔
امريکہ کا موقف
امریکا کے قومی سلامتی کے مشیرجیک سلیوان نے قبل ازیں کہاتھا۔ کہ امریکا کے پاس ایسی انٹیلی جنس اطلاعات ہیں۔ جن سے پتاچلتا ہے کہ ایران روس کو یوکرین کے خلاف جنگ میں استعمال کرنے کے لیے’’کئی سو‘‘ ڈرون مہیّاکرنے کی تیاری کررہا ہے۔اس کے لیے تربیتی عمل جولائی کے اوائل میں شروع ہونے والاتھا۔
لیکن جولائی کے آخرمیں جب قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی سے ان اطلاعات کے بارے میں دریافت کیا گیا توانھوں نے العربیہ کوبتایا کہ امریکانے روسی وزارتِ دفاع کی جانب سے ایرانی ڈرونز کی اصل ترسیل یا خریداری کے کوئی اشارے نہیں دیکھے ہیں۔
دریں اثناء وال اسٹریٹ جرنل نے بدھ کے روز خبردی ہے۔ کہ ایرانی وزارت خارجہ نے روس کے ساتھ ڈرون پروگرام میں شراکت داری کی تردید کی ہے۔
گذشتہ ماہ جیک سلیوان نے۔ سیٹلائٹ تصاویر بھی دکھائی تھیں۔ کہ ایران میں ایک روسی وفد نے حملے کی صلاحیت کے حامل یو اے وی دیکھے تھے۔ اور ان پرایرانی حکام سے تبادلہ خیال کیا تھا۔
روس یوکرین کے خلاف جنگ میں مدد کے لیے صرف ایران کی طرف دیکھ رہا ہے۔ اوراس سے اس کے ساختہ ڈرون لینا چاہتا ہے۔ لیکن کیف کو امریکا اور دیگر مغربی طاقتوں سے اربوں ڈالر کے ہتھیار مل رہے ہیں۔
اسی ہفتے امریکانے نام نہاد صدارتی اتھارٹی کے تحت یوکرین کے لیے اب تک ہتھیاروں کے سب سے بڑے پیکج کا اعلان کیا ہے۔ایک ارب ڈالر مالیت کے اس پیکیج میں ہائی موبلیٹی آرٹلری راکٹ سسٹمز (ہیمارس)۔ زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل سسٹم ناسامس اور گولہ بارود اور 50 ایم 113 بکتربندگاڑیاں شامل ہوں گی۔اس اعلان کے بعد یوکرین کو گذشتہ سال سے امریکا کی جانب سے مہیا کی جانے والی مجموعی فوجی امداد کا حجم9.8 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔