پاکستان کی وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے ساتھ کراچی بندرگاہ پر جنرل کارگو ٹرمینل کی توسیع کے فریم ورک معاہدے کی منظوری دے دی گئی ہے۔
وزارت خزانہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے. کہ کمیٹی نے وفاقی کابینہ کی توثیق کے لیے فریم ورک معاہدے کے مسودے کی منظوری دی ہے. جس پر اب پاکستان اور متحدہ عرب امارات کی حکومتوں کے درمیان دستخط ہوں گے۔
بیان کے مطابق اجلاس میں وفاقی وزیر بحری امور سید فیصل سبزواری، وزیر کامرس سید نوید قمر، وزیر توانائی خرم دستگیر خان، وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق مسعود ملک، وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق باجوہ سمیت اعلی حکام شریک تھے۔
بین الحکومتی معاہدے
وزارت خزانہ کے بیان میں کہا گیا کہ ’کمیٹی نے بین الحکومتی معاہدے کے ڈرافٹ کی منظور دی جس کے بعد. اسے وفاقی کابینہ میں پیش کیا جائے گا۔ یہ معاہدہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کی حکومت کے درمیان کیا جائے گا۔‘
معاہدے کے تحت پاکستان انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل (پی آئی سی ٹی) متحدہ عرب امارات کی ایک کمپنی کے حوالے کیا جائے گا جو کراچی پورٹ پر ٹرمینل کو ترقی دینے اور انتظام کے لیے تشکیل دی گئی ہے۔
اسی حوالے سے وفاقی وزیر بحری امور فیصل سبزواری نے انڈپینڈنٹ اردو کو دیے گئے انٹرویو میں بتایا تھا کہ کراچی بندرگاہ کے کنٹینر ٹرمینل کا کنٹرول متحدہ عرب امارات کی حکومتی کمپنی کے حوالے کرنے سے نہ صرف پاکستان کو فوری طور پر خطیر رقم حاصل ہو گی بلکہ پورٹ آپریشنز میں اضافے کے ساتھ یو اے ای کی موجودگی سے عالمی مارکیٹ میں ملکی ساکھ بہتر بنے گی۔
پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان. کراچی بندرگاہ کے کنٹینر ٹرمینل پر چار برتھوں کا کنٹرول یو اے ای کی حکومتی کمپنی کے حوالے کرنے کا معاہدہ طے پایا تھا. جب کہ وفاقی وزیر کے مطابق یو اے ای نے. دو مزید برتھ ہم سے مانگی ہیں۔
عرب امارات کے حوالے
جون میں کراچی پورٹ ٹرسٹ میں پریس کانفرنس کے بعد انڈپینڈنٹ اردو سے گفگتو کرتے ہوئے فیصل سبزواری نے کراچی پورٹ کو متحدہ عرب امارات کے حوالے کر دیے جانے کے تاثر کو غلط قرار دیتے ہوئے وضاحت کی تھی کہ کراچی پورٹ کے تین ٹرمینل پر موجود 30 میں سے صرف چار برتھوں والا ایک ٹرمینل متحدہ عرب امارات کے کنٹرول میں دیا گیا ہے۔
ان کے مطابق کراچی گیٹ وے ٹرمینل لمیٹڈ (کے جی ٹی ایل) کی برتھ چھ سے نو تک یو اے ای کی کمپنی کو دی گئی ہیں۔
’معاہدے کے تحت یو اے ای کراچی پورٹ ٹرسٹ کو پانچ کروڑ ڈالر فوری طور پر ادا کرے گا جب کہ اس ٹرمینل کی توسیع کے لیے آنے والے تین سے پانچ سال کے دوران 10.2 کروڑ ڈالر خرچ کرے گا۔‘
فائل فوٹو: معاہدے کے تحت یو اے ای کراچی پورٹ ٹرسٹ کو پانچ کروڑ ڈالر فوری طور پر ادا کرے گا. جب کہ اس ٹرمینل کی توسیع کے لیے. آنے والے تین سے پانچ سال کے دوران 10.2 کروڑ ڈالر خرچ کرے گا(اے ایف پی)
’اسی طرح کراچی پورٹ ٹرسٹ کو ہر سال 50 سے 70 لاکھ ڈالر ملنے کے علاوہ مستقبل میں پورٹ پر ٹریفک بڑھنے سے آمدن میں بھی اضافہ ہو گا۔‘
ابوظبی پورٹس گروپ
اسی حوالے سے متحدہ عرب امارات کی سرکاری ایجنسی ’وام‘ کے مطابق ابوظبی پورٹس گروپ. نے رپورٹ کیا تھا. کہ کراچی پورٹ ٹرسٹ اور. کحیل ٹرمینلز کمپنی کے درمیان کراچی گیٹ کی. مینجمنٹ آپریشن اور ڈیولپمنٹ کے حوالے سے 50 سالہ رعایتی معاہدے پر دستخط کر دیے گئے ہیں۔
کراچی پورٹ ٹرسٹ پاکستانی کی وفاقی حکومت کا ماتحت ادارہ ہے. جو کراچی پورٹ آپریشن مینجمنٹ کا نگران ہے۔ اس معاہدے میں ابوظبی پورٹس گروپ. بیشتر حصص کا مالک ہو گا۔
فیصل سبزواری کے مطابق اس معاہدے کے پہلے مرحلے. کے تحت ابوظہبی پورٹس گروپ کراچی کنٹینر ٹرمینل پر نئی اور جدید خودکار مشینری لگائے گا۔
’دوسرے مرحلے میں ابوظہبی پورٹس گروپ کراچی پورٹ اور پورٹ قاسم .کے درمیان ریل کے ذریعے رابطے کے قیام کے علاوہ. پورٹ قاسم پر انڈسٹریل پارک، کراچی پورٹ پر غیر فعال گرین ٹرمینل کو فعال بنانے اور انفراسٹکچر پر کام کرے گا۔
’اس سرمایہ کاری سے سے رائلٹی میں 12.5 فیصد تک اضافہ کی توقع ہے۔‘
کراچی پورٹ کی اہمیت
سال 1857 میں تعمیر ہونے والا کراچی پورٹ جنوبی ایشیا کی بڑی اور مصروف ترین بندرگاہوں میں سے ایک ہے۔ کراچی پورٹ ٹرسٹ کی ویب سائٹ کے مطابق کراچی بندرگاہ پر سالانہ دو کروڑ 60 لاکھ ٹن سامان کی تجارت ہوتی ہے، جو پاکستان کی. کل تجارت کا تقریباً 60 فیصد ہے۔
اپنے جغرافیائی محل وقوع کے باعث کراچی بندرگاہ دنیا کی اہم آبی گزرگاہ آبنائے ہرمز کے قریب واقع ہے۔
بحری جہازوں کی آمد رفت کے لیے انتہائی اہمیت کی حامل آبنائے ہرمز خلیج عمان. اور خلیج عرب کے درمیان واقع ہے اور تقریباً 21 میل چوڑی ہے۔ اس کے شمالی ساحل پر ایران اور جنوب. میں متحدہ عرب امارات اور اومان واقع ہیں۔