پاکستان کے صوبہ سندھ کی حکومت نے ’کتے کی قبر‘ کو قومی ورثہ قرار دے دیا ہے. اور اس مقام کو محفوظ بنانے کے لیے. اقدامات بھی کیے جائیں گے۔
’کتے کی قبر‘ کھیرتھر کے پہاڑی سلسلے میں سندھ کے شہداد کوٹ اور بلوچستان کے خضدار ضلع کے درمیان واقع ہے، جو سطح سمندر سے 7500 فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔
حکومتِ سندھ کی تاریخ اور شخصیات کے بارے میں مرتب کیے گئے. انسائیکلوپیڈیا سندھیانہ کے مطابق یہاں موسم سرما میں شدید سردی ہوتی ہے. اور گرمی کا موسم بھی خوشگوار رہتا ہے۔
اس علاقے میں جون اور جولائی میں کم سے کم درجہ حرارت 13 سینٹی گریڈ اور زیادہ سے زیادہ 25 سینٹی گریڈ ہوتا ہے۔
چارلس نیپیئر
انسائیکلوپیڈیا سندھیانہ میں بتایا گیا ہے. کہ برطانوی جرنیل اور سندھ کے فاتح چارلس نیپیئر بھی یہاں آئے تھے. اور انھوں نے یہاں ایک پکا تالاب تعمیر کروایا تھا۔
ان کے علاوہ دیگر برطانوی افسران بھی یہاں تفریح کے لیے. آتے رہے ہیں، جن میں ڈبلیو ایچ بولٹن، جارج ہیڈرسن، ڈبلیو ایچ لوکس اور دیگر کے نام بھی پتھروں پر کنندہ ہے۔
لبِ سندھ میں خدا داد لکھتے ہیں. کہ سندھ کے کمشنر ایس مینسفیلڈ 1861 میں یہاں آئے تھے اور وہ اس علاقے کے بارے میں کہتے ہیں. کہ ڈاھیاڑؤ پہاڑ ایک طویل القامت پہاڑ ہے، ایسا لگتا ہے. جیسے آسمان سے بات کر رہا ہو۔ یہاں موسم خشک ہے، اکثر بارش ہوتی ہے. اور انجیر اور شہتوت کے باغات بھی ہیں۔
’کتے کی قبر‘ کی کہانی
سندھ کے نامور ادیب مرزا قلیچ بیگ نے سنہ 1885 میں اس علاقے کا سفر کیا تھا۔
اپنے سفرنامے ’ڈھیاڑو جبل کے سیر‘ میں وہ ’کتے کی قبر‘ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھتے ہیں. کہ ایک شخص 100 روپے کا مقروض تھا، اس نے اپنا کتا گروی رکھوایا۔ جب اس کے پاس 100 روپے جمع ہو گئے تو وہ ادائیگی کے لیے روانہ ہوا لیکن راستے میں اس نے دیکھا کہ اس کا کتا آ رہا ہے، وہ اس پر سخت ناراض ہوا اور کتا لعن طعن سن کر وہیں مر گیا۔
جس شخص کے پاس کتے کو گروی رکھا گیا تھا، اس نے مالک کو بتایا کہ کچھ چوروں نے اس کے گھر کو لوٹ لیا تھا اور اس کتے کی مدد سے وہ سامان برآمد ہوا اور یہ ملکیت 100 روپے سے کہیں زیادہ تھی، اس لیے انھوں نے کتے کو رہا کر دیا۔
مالک کو یہ سن کر دکھ پہنچا اور اس نے واپس آ کر اسی جگہ پر کتے کی قبر تعمیر کروائی۔
نامور ماہر آثار قدیمہ ڈاکٹر کلیم اللہ لاشاری کا کہنا ہے .کہ یہ قبر قدیم دور میں تعمیر کی گئی، جس کو دیگر قدیم قبروں کی طرح پتھروں سے بنایا گیا۔
loyalty concerned dog history