بدھ کو سڈنی کے کرکٹ گراؤنڈ میں جب نیوزی اور لینڈ اور پاکستان ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے پہلے سیمی فائنل کے لیے اتریں گی. تو نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیم سن کا تمام تر بھروسہ اپنی ٹیم کے تجربے پر ہو گا۔
یہ مسلسل دو سال میں نیوزی لینڈ کا دوسرا سیمی فائنل ہو گا. جسے گذشہ سال فائنل میں آسٹریلیا سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
بدھ کو کھیلے جانے والے اس سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ کا مقابلہ ایک ایسی ٹیم سے ہو گا جو اپنی غیر متوقع کارکردگی سے اپنوں سمیت مخالف ٹیم کو بھی حیران و پریشان کر سکتی ہے۔
نیوزی لینڈ کے کپتان پراعتماد
نیوزی لینڈ کی ٹیم بڑے میچز اور مقابلوں. میں کبھی بد قسمتی سے .اور کبھی بری پرفارمنس کے باعث ہمیشہ فتح سے محروم چلی آ رہی ہے۔
نیوزی لینڈ کی ٹیم کو 2015 اور 2019 کے ایک روزہ ورلڈ کپ کے فائنلز میں دونوں بار شکست کا سامنا رہا. لیکن کین ولیم سن پراعتماد ہیں. اس بار بابراعظم کی ٹیم کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔
کین ولیم سن کا کہنا ہے. کہ ’ہماری ٹیم نے اچھی کرکٹ کھیلی ہے۔ جب تک ٹیم بہتری کی راہ تلاش کرتی رہے گی. اور اپنی کارکردگی کو بہتر بناتی رہے گی. ہم پر امید ہیں کہ ہم خود کو اگلے مرحلے میں دیکھیں گے۔‘
نیوزی لینڈ نے اس ورلڈ کپ میں اپنے سفر کا آغاز دفاعی چیمپئن آسٹریلیا کو89 رنز اور پھر سری لنکا کو 65 رنز سے سے شکست دے کر کیا تھا۔ افغانستان اور نیوزی لینڈ کے. درمیان میچ تو بارش کے نذر ہو گیا. لیکن اگلے میچ میں نیوزی لینڈ کو انگلینڈ کے ہاتھوں 20 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
گو کہ گروپ کے آخری میچ میں نیوزی لینڈ نے آئرلینڈ کو شکست دے کر اپنے گروپ میں ٹاپ پوزیشن حاصل کر لی تھی۔
کین ولیم سن ایک لمبے عرصے سے اپنے بولرز ٹم ساوتھی، ٹرینٹ بولٹ اور مچل سینٹنر کے بھروسے ہی چلتے آ رہے ہیں۔
بلے بازوں میں انہیں گلین فلپس کا ساتھ دستیاب ہو گا. جو ان دنوں بھرپور فارم میں دکھائی دیتے ہیں۔
سڈنی وکٹ روایتی طور پر بلے بازوں کی مدد کرتی ہے. اور بدھ کو موسم صاف ہونے کی صورت میں ایک بار ایسا ہونے کی توقع کی جا سکتی ہے۔
[email protected]