پینٹاگون نے پاکستان کو ایف سولہ طیاروں کی مرمت کا ساز و سامان فراہم کرنے کے لیے 45 کروڑ ڈالرز کے معاہدے کی منظوری دے دی ہے۔ واشنگٹن کے مطابق ان آلات کے مجوزہ فروخت سے خطے میں بنیادی فوجی توازن میں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
امریکی محکمہ خارجہ کی طرف .سے بدھ کے روز جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے. کہ اس معاہدے کے تحت پاکستان کے موجودہ ایف سولہ جنگی طیاروں کی مرمت اور معاونت فراہم کی جائے گی. تاہم اس معاہدے میں پاکستان کو کسی نئی قسم کے ہتھیار کی صلاحیت فراہم نہیں کی جائے گی۔
امریکہ نے یہ بھی واضح کیا کہ پاکستان کو ایف سولہ طیاروں کی مرمت کے .معاہدے سے علاقائی طاقت کے توازن میں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
پینٹاگون کا کہنا ہے. کہ جنگی طیاروں کی مرمت کے سامان کا ٹھیکہ ایرواسپیس کمپنی لاک ہیڈ مارٹن کارپوریشن کو دیا جائے گا۔
اس حوالے سے امریکی ڈیفنس سکیورٹی کوآپریشن ایجنسی (ڈی ایس سی اے) کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈی ایس سی اے نے کمپنی کو مطلوبہ اجازت فراہم کر دی ہے۔
دہشت گردی کے خلاف اہداف کے حصول میں مددگار
ڈی ایس سی اے کے بیان میں مزید کہا گیا ہے. کہ حکومت پاکستان نے امریکہ سے ایف سولہ طیاروں کی دیکھ بھال اور معاونت برقرار رکھنے کی درخواست کی تھی۔ اور امریکی کانگریس کو اس ممکنہ فروخت کے حوالے سے مطلع کر دیا گیا ہے۔
ڈی ایس سی اے کے مطابق اس تکنیکی امداد کے تحت انجینیئرنگ، تکینکی اور لاجسٹیکل سروسز شامل ہوں گی۔ لیکن طیارے میں کسی نئی صلاحیت اور اسلحے کا اضافہ شامل نہیں ہوگا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اس ممکنہ فروخت سے پاکستان کے ایف سولہ جنگی طیاروں کے فضائی بیڑے کی دیکھ بھال جاری رکھنے میں مدد ملے گی. اس سے پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں میں فضا سے زمین پر مار کرنے کی صلاحیت کو برقرار رکھنے میں مدد ملے گی. اور اس کے ساتھ ہی اس فروخت سے امریکی خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی کے اہداف کے حصول میں بھی مدد ملے گی۔
بیان کے مطابق، "پاکستان کو ان سروسز اور آلات کو اپنی افواج میں شامل کرنے میں کوئی مشکل نہیں آئے گی. اور اس ممکنہ فروخت سے خطے میں بنیادی عسکری توازن میں بھی کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔”