اکتوبر میں امریکی امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (آئس) کی جانب سے ایک چارٹرڈ پرواز کے ذریعے انڈین شہریوں کو وطن واپس بھیجا گیا۔ جس سے پتہ چلتا ہے. کہ امریکہ سے انڈین شہریوں کی مُلک بدری کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
یہ کوئی عام پرواز نہیں تھی، یہ اس سال کی اُن بڑی پروازوں میں سے ایک تھی کہ جس میں عام طور پر 100 سے زائد مسافروں کو لے جایا جاتا ہے۔ امریکی انتظامیہ کی زبان میں اس پرواز کو ’ریموول فلائٹ‘ کہا جاتا ہے۔
یہ پروازیں اُن انڈین تارکین وطن کی تھیں کہ جو ’امریکہ میں رہنے کے لیے. کوئی قانونی وضاحت یا جواز پیش کرنے میں ناکام رہے۔‘
امریکی حکام کے مطابق مرد و خواتین کو لے جانے والی اس حالیہ پرواز کو انڈین ریاست پنجاب کے لیے روانہ کیا گیا۔ تاہم امریکی انتظامیہ کی جانب سے ان انڈین تارکینِ وطن کے آبائی علاقوں سے متعلق تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
امریکہ کے ہوم لینڈ سکیورٹی ڈپارٹمنٹ کی اسسٹنٹ سکریٹری روئس برنسٹین مرے کے مطابق ستمبر میں ختم ہونے والے امریکی مالی سال 2024 میں 1000 سے زیادہ انڈین شہریوں کو چارٹرڈ .اور کمرشل پروازوں کے ذریعے وطن واپس لایا گیا۔
میڈیا بریفنگ
مرے نے ایک میڈیا بریفنگ میں کہا کہ ’جہاں گزشتہ چند. سالوں میں انڈین شہریوں کو امریکہ. سے نکالنے میں مسلسل اضافہ ہوا ہے. وہیں غیر قانونی طریقے سے امریکہ میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والوں کے واقعات میں بھی واضح اضافہ ہوا ہے۔‘
ملک بدری
جیسے جیسے امریکہ کی جانب سے انڈین شہریوں کی ملک بدری کے اقدامات میں اضافہ ہو رہا ہے اسی کے ساتھ یہ خدشات بھی بڑھ رہے ہیں. کہ نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی امیگریشن پالیسیاں ان پر کس طرح اثر انداز ہوں گی۔ ٹرمپ پہلے ہی اپنے حامیوں سے تارکین وطن کی ملک بدری کا وعدہ کر چکے ہیں۔
اکتوبر 2020 سے اب تک امریکی کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن (سی پی بی). کے حکام نے شمالی اور جنوبی زمینی سرحدوں پر غیر قانونی طور پر سرحد عبور کرنے کی کوشش کرنے. والے تقریباً 170،000 انڈین تارکین وطن کو حراست میں لیا گیا ہے۔
واشنگٹن میں قائم تھنک ٹینک نسکنین سینٹر میں امیگریشن تجزیہ کار گل گوئرا اور سنیہا پوری کا کہنا ہے. کہ ’اگرچہ لاطینی امریکہ اور کیریبین سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن کی تعداد کم .مگر ان کے بعد انڈین تارکینِ وطن کی تعداد اب تک سب سے زیاد ہے۔‘